یورپی یونین نے 7 ممالک کو ’’محفوظ‘‘ قرار دیتے ہوئے ایک ابتدائی فہرست جاری کی ہے، جس کا مقصد ان ممالک کے شہریوں کی پناہ گزین درخواستوں کو ناقابل جواز تصور کر کے جلد نمٹانا اور انہیں واپس بھیجنے کا عمل تیز کرنا ہے۔
فہرست میں کوسوو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔ یہ اقدام یورپی پارلیمان اور رکن ممالک کی منظوری کے بعد ہی نافذ العمل ہو گا۔
یورپی کمیشن کے مطابق اس اقدام سے رکن ممالک کو یہ سہولت ملے گی کہ وہ ان سات ممالک کے شہریوں کی پناہ گزین درخواستوں کو تیزی سے نمٹا سکیں، کیونکہ انہیں عمومی طور پر ’’بلا جواز‘‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرین میگنس برونر نے کہا کہ ’کئی رکن ممالک کو پناہ گزین درخواستوں کے بڑے بیک لاگ کا سامنا ہے، اس لیے تیز تر فیصلے ناگزیر ہو چکے ہیں تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کو ’’پناہ کے حق کو کمزور کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کی میرون کنیٹ مین نے کہا پناہ کے خواہشمندوں کی درخواستوں کو انفرادی بنیادوں پر پرکھنا ان کا بنیادی انسانی حق ہے، چاہے وہ کسی بھی ملک سے ہوں۔
تیونس اور مصر جیسے ممالک کی فہرست میں شمولیت پر خاصی تنقید ہوئی ہے کیونکہ ان ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر عالمی ادارے کئی بار سوال اٹھا چکے ہیں۔ تیونسین فورم فار اکنامک اینڈ سوشیل رائٹس نے اس اقدام کو ’’پناہ کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔
یورپی کمیشن نے کہا کہ تیونس میں سیاسی رہنماؤں، وکلاء، ججوں اور صحافیوں کی گرفتاریاں ہوئیں، جبکہ مصر میں انسانی حقوق کے کارکن اور اپوزیشن رہنما جبری گرفتاری اور تشدد کا سامنا کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کے متعدد رکن ممالک پہلے ہی انفرادی طور پر کچھ ممالک کو ’’محفوظ‘‘ قرار دیتے ہیں، جیسے فرانس کی فہرست میں منگولیا، سربیا اور کیپ ورڈ شامل ہیں۔
یورپی کمیشن نے حال ہی میں 27 ممالک کے بلاک میں پناہ گزینوں کی واپسی کے نظام میں اصلاحات تجویز کی تھیں، جس کے تحت یورپی یونین سے باہر مہاجر واپسی مراکز قائم کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔