وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما اختر مینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ان کا اپنا ہے اور اس کی داد دیتا ہوں۔
سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بی این پی کا دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ بلوچستان کے عوام کے لیے مثبت ہے لیکن عدالتی معاملات کو دھرنوں کے ذریعے حل کروانا مناسب نہیں۔
سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن بلوچستان میں سڑکیں بند کرنے یا توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور حکومت جہاں اجازت دے گی وہیں ریلیاں اور جلسے ہوں گے لیکن جہاں اجازت نہیں ہوگی وہاں ایسی سرگرمیوں کی ممانعت ہوگی۔
دہشت گردی کے خلاف سخت موقف
وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ جعفر ایکسپریس ٹرین حادثے کے بعد قوم اب "ناراض بلوچ" کے بجائے دہشت گردوں کو واضح طور پر دہشت گرد کہہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 اگست کو موسیٰ خیل میں شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا اور اسی سڑک پر دوبارہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی لوکل انٹیلی جنس معلومات ملیں جس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا اور 9 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی لیڈرشپ ملک سے باہر ہے اور ان کے پاس جدید ہتھیار موجود ہیں۔
سرفراز بگٹی نے الزام عائد کیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے حالانکہ افغان عبوری حکومت نے اس کے برعکس وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (آئی بی اوز) کو "اسمارٹ کائنیٹک" حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی اور لیویز کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور انٹیلی جنس آلات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) پر تنقید
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) رجسٹرڈ تنظیم نہیں ہے، انہوں نے ٹرین حادثے کے بعد دہشت گردوں کی لاشوں کو زبردستی سول ہسپتال کی مارچری سے نکالنے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کے مستقبل کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔
ریاست مخالف سرگرمیوں کے خلاف عزم
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد بندوق کے زور پر ریاست کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن بلوچستان کے عوام اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا کہ 1500 افراد بلوچستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
سرفراز بگٹی نے زور دیا کہ دہشت گردی کی جنگ کو جلد قابو کرلیا جائے گا اور منفی سرگرمیوں کو روکا جا رہا ہے۔
امن و امان کے لیے اقدامات
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوکل انٹیلی جنس کا آنا خوش آئند ہے اور سیکیورٹی کے لیے ایریاز کو بی سے اے سطح پر لے جایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ لڑائی صرف سیکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ ہر شہری کی ہے اور وہ اسے "بلوچ دہشت گرد" نہیں کہیں گے کیونکہ یہ ریاست کے خلاف جنگ ہے۔
سرفراز بگٹی نے اپوزیشن اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مذاکرات کی پیشکش کی لیکن واضح کیا کہ آئین سے باہر کوئی بات نہیں مانی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امن کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری اہم ہے۔