پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کے لیے آمادہ ہی نہیں ہے، اگر پارٹی کو ٹھکانے لگانا ہے تو پھر وزیراعلیٰ تبدیل کرنا چاہیے، تمام چیزیں سفارش پر ہو رہی ہیں اور پارٹی میں چھینا جھپٹی ہو رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شیرافضل مروت نے سماء ٹی وی کے معروف پروگرام دو ٹوک اینکر کرن ناز کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بڑے نفیس آدمی ہیں، ان کی ٹرولنگ بھی ہوئی لیکن انہوں نے کوئی شکایت نہیں کی۔
شیرافضل مروت نے پارٹی کے اندرونی معاملات پر اہم انکشافات کرتے ہوئے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں تین فوکل پرسن شامل ہیں، سلمان اکرم راجہ کے بیانات غلط ہیں کہ ملاقاتوں کا اختیار صرف ان کے پاس ہےتین فوکل پرسنز بانی پی ٹی آئی کو نام بھیجیں گے تب وہ ملاقات کے لیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے سلمان اکرم راجہ وقت پر نہیں پہنچ سکے تھے، جیل حکام نے چند کو جانے دیا اور چند کو نہیں جانے دیا۔اگر یہ رک جاتے تو عدالت کو بتاتے کہ نہیں جانے دیا، لیکن ان کو تپ چڑھی ہوئی ہے۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی میں پشتون قیادت تخت مشق بن گئی ہے اور پارٹی کا آفیشل میڈیا بیرسٹر گوہر کی ٹرولنگ کر رہا ہے کچھ لوگ پنجاب کی قیادت کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان کو ہیرو بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے لیے کوالیفائی نہیں کرتے، پارٹی آئین میں واضح ہے کہ جنرل سیکرٹری پارٹی الیکشن میں منتخب ہوگا منتخب عمرایوب ہوئے تھے اور بانی نے عمرایوب سے استعفیٰ مانگا تھا۔
شیرافضل مروت نے الزام لگایا کہ سلمان اکرم راجہ کو ایک ٹولے کی پشت پناہی حاصل ہے جو بانی پی ٹی آئی کے قریب ہے اور انہیں علیمہ خان کی سفارش پر لگایا گیا۔علی ظفر اور بیرسٹر گوہر دونوں کو کہا گیا تھا۔
شیرافضل مروت نے طنزیہ انداز میں کہا کہ لگتا ہے اگلی پیشی پر سلمان اکرم راجہ اور ان کے ہمنوا پتھر لے کر کھڑے ہوں گے ان کے مطابق ملاقات کے حوالے سے معاملات پہلے وہ طے کرتے تھے، اب کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ صرف وہی ملاقات کریں جن کو یہ رسائی دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی معلومات بانی تک نہ پہنچے جو ان کے مفاد سے متصادم ہو، اور آہستہ آہستہ پتے کاٹ رہے ہیں، خدشہ ہے کہ کسی دن بانی کو بھی شوکاز نوٹس نہ دے دیا جائے۔
شیرافضل نے کہا کہ ملاقاتوں کی حتمی منظوری بانی ہی دیتے ہیں، شاید علیمہ خان اس لیے ناپسندیدہ ہوگئی ہیں کیونکہ وہ سوشل میڈیا کنٹرول کرتی ہیں کچھ معزز لوگ بھی تھے جن سے بانی نہیں ملنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہر چیز کی تعیناتی اور تقرری اکیلے کرنا چاہتے ہیں، کئی مواقع پر بانی کو بیرسٹر گوہر کی شکایت بھی کی گئی علی امین بھی ان تمام لوگوں کے لیے ناپسندیدہ ہیں اور علیمہ خان کئی بار علی امین کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کر چکی ہیں۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ اگر پارٹی کو ٹھکانے لگانا ہے تو پھر وزیراعلیٰ تبدیل کرنا چاہیے، تمام چیزیں سفارش پر ہو رہی ہیں اور پارٹی میں چھینا جھپٹی ہو رہی ہے۔ عید کے بعد احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ان تمام چیزوں کا ذکر ہی نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے لیے ایک وقت میں اسپیکر کے پی اسمبلی کا نام آیا تھا، لیکن اسپیکر بابر سلیم ایسے تنازعات میں نہیں پڑتے وہ حق اور صادق کا حصہ ہوں گے اور مزاحمت کی سیاست کو درست فیصلہ نہیں سمجھتے۔اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کے لیے آمادہ ہی نہیں ہے۔