اسلام آباد ہائی کورٹ بینچز تبدیلی تنازع مزید شدت اختیار کرگیا۔ ڈویژن بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کےبینچ تبدیلی اختیارات پر مزید سوالات کھڑے کردیئے۔ عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کے کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر کرنے سے روکتے ہوئے ہدایت کی کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز کو مد نظر رکھیں۔
قائم مقام چیف جسٹس کے بینچ تبدیلی کے اختیارات پر ڈویژن بینچ نے مزید سوال اٹھا دئیے۔ قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس متعلقہ بینچز میں بھیجنے اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےڈپٹی رجسٹرارجوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سےڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائےنہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔ کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کا اختیار کس کا ہے ؟ عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن بھی دے دی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرزکےمطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے۔ ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔
فیصلے کے مطابق آصف زرداری کیس میں طے ہو چکا جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی نہ ہی جانبداری کا کیس ہے۔ انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی ۔
فیصلے کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کے انتظامی آرڈر میں نہ کوئی وجہ نہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کا کوئی حوالہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کےبینچز کسی اور جگہ نہیں اسلیےلاہورہائیکورٹ مختلف سیٹس والا اختیار یہاں استعمال نہیں ہو سکتا۔