پاکستان نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے بھارتی سکھ زائرین کو بیساکھی 2025 کے موقع پر 6,629 ویزے جاری کیے ہیں، جو کہ معمول کی تعداد سے دگنے ہیں۔ یہ ویزے پاکستانی حکومت کی مذہبی ہم آہنگی کے عزم کا عملی اظہار ہیں اور یہ گرو نانک کے مقدس مولد ننکانہ صاحب تک رسائی کو یقینی بناتے ہیں۔
پاکستان نے علاقائی چیلنجز کے باوجود 6,629 سکھ زائرین کو ویزے جاری کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ مذہبی روابط سیاست سے بالاتر ہیں۔ یہ فیصلہ عالمی برادری میں سراہا گیا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ پاکستان اپنی ہم آہنگی اور امن کی پالیسی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان کے اس فیصلے نے بھارتی پنجاب میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ 3,000 ویزوں سے بڑھ کر 6,629 ویزے جاری کرنے کا فیصلہ بھارتی سکھ برادری میں ایک تاریخی انسانی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سکھ برادری نے اسے ایک عظیم کامیابی قرار دیا ہے اور اس اقدام کو مذہبی رواداری کی اعلیٰ مثال سمجھا ہے۔
پاکستان کے اس فیصلے کے نتیجے میں 50 سال بعد بھارتی سکھ زائرین ننکانہ صاحب کی زیارت کے لیے پہنچ سکیں گے۔ بیساکھی کے موقع پر 6,629 ویزوں کی منظوری نے اس مذہبی تہوار کو عالمی سطح پر ایک نئی اہمیت دی ہے اور بھارتی سکھوں کے لیے ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے۔
پاکستان نے ایک متنازعہ خطے میں سکھ زائرین کے لیے ریکارڈ ویزے جاری کر کے انسان دوستی کی ایک واضح مثال قائم کی ہے۔ اس فیصلے نے عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کو مزید اجاگر کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اپنے مذہبی ہم آہنگی کے عزم میں مخلص ہے۔
پاکستان کا یہ اقدام سوشل میڈیا پر بھی بھرپور توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ ”تاریخی موقع،پاکستان نے سکھ زائرین کو 6,629 ویزے دے کر مذہبی رواداری کا نیا معیار قائم کیا“ اور ”پاکستان کا پیغام: دروازے کھولو، دیواریں نہیں۔ ننکانہ صاحب کی راہ میں 50 سال بعد سب سے بڑی رکاوٹ دور!“ جیسے پیغامات نے عالمی سطح پر پاکستان کے امن و رواداری کے پیغام کو پھیلایا۔
پاکستان کے اس ویزہ اقدام نے عالمی سکھ برادری کو متحرک کر دیا ہے۔ یورپ سے لے کر شمالی امریکہ تک، ہر طرف اس انسانی اقدام کی تعریف کی جا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا میں ”تاریخی ویزے“ اور ”نصف صدی کا پہلا موقع“ جیسے الفاظ نمایاں ہیں، جو اس اقدام کو عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بناتے ہیں۔
پاکستان کے اس ویزہ اقدام نے 50 سال کی خاموشی توڑ دی ہے اور سکھ زائرین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دی ہیں۔ یہ تاریخی قدم مذہبی ہم آہنگی اور عالمی اتحاد کا ایک نیا باب ہے۔