امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے پانچ اداروں اور ایک فرد پر ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرنے کے الزام میں نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق نامزد کیے گئے افراد اور ادارے ان فریقوں کو مدد فراہم کر رہے تھے جو ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی اور انتظام سنبھالتے ہیں، جن میں اٹامک انرجی آرگنائزیشن آف ایران (اے ای او آئی ) اور اس کی ماتحت کمپنی ایران سینٹری فیوج ٹیکنالوجی کمپنی (ٹی ای ایس اے) شامل ہیں۔
محکمے نے اپنے بیان میں کہاآج کی کارروائی ان اداروں کو نشانہ بناتی ہے جو ٹی ای ایس اے اور اے ای او آئی کے لیے اہم ٹیکنالوجیز کی خریداری یا تیاری میں ملوث ہیں۔ یہ امریکی پالیسی کے تحت کی گئی ہے تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت کی جوہری ہتھیاروں کی جانب پیش رفت امریکہ، علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ہم ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے عدم استحکام کے ایجنڈے کو روکنے کے لیے اپنے تمام سفارتی اور اقتصادی ذرائع استعمال کرتے رہیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران سے براہ راست بات چیت کر رہا ہے لیکن ایران نے وضاحت کی ہے کہ بات چیت بالواسطہ ہو گی۔ امریکی حکام کے مطابق اگر مذاکرات آمنے سامنے نہ ہوئے تو امریکہ مذاکرات کے لیے عمان جانے پر غور نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ اقدامات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب اس ہفتے عمان میں امریکہ اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات متوقع ہیں امریکہ2015 میں اوباما انتظامیہ کے دوران کیے گئے جوہری معاہدے سے ٹرمپ دورِ حکومت میں دستبردار ہو چکا ہے،اور اب نئی شرائط کے ساتھ ایک نیا معاہدہ طے کرنے کی کوشش جاری ہے۔