تجارتی کارواں کےلیے طورخم سرحدی کراسنگ کی کھولائی کے بعدپاکستان نے خیر سگالی اور استحکام کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیدل مسافروں کے لیے بھی اسے دوبارہ فعال کر دیا ہے۔
- *جائز سرحد پار ٹریفک کی بحالی:*
حکام نے یقینی بنایا کہ جائز سرحد پار ٹریفک فوری طور پر دوبارہ شروع ہو گئی،جس سے افغانستان کے ساتھ سماجی اور اقتصادی تعلقات میں پاکستان کی حمایت واضح ہوئی۔
- *افغانی مریضوں کے لیے خصوصی اقدامات:*
ایک انسانی قدم کے طور پرپاکستان نے افغان مریضوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے، جن میں اہم اورسنگین معاملات بھی شامل ہیں تاکہ سخت دستاویزاتی جانچ کے باوجود مریضوں کو بروقت علاج فراہم کیا جا سکے۔
- *سرحدی مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل:*
پاکستانی حکام نے مسلسل سرحدی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے، جو امن اور علاقائی سلامتی کی جانب ان کی پختہ وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔
- *چیک پوسٹوں کی یکطرفہ تعمیر پر تشویش:*
جبکہ پاکستان کھلے تجارتی نظام کو ترجیح دیتا ہے، اس نے تنازعہ والے علاقوں میں افغان ساتھیوں کی جانب سے یکطرفہ چیک پوسٹوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے سرحدی تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ افغانستان کو چاہیے کہ پاکستان کی خیر سگالی کا بدلہ دیتے ہوئے ایسے اقدامات سے گریز کرے جو غیر جائز ہوں اور تعلقات کو بگاڑیں، جس سے عام عوام متاثر ہوں گے۔
- *اعلیٰ سطحی سفارتی ملاقاتیں:*
پاکستان کے خصوصی نمائندے اور افغان حکام کے درمیان حالیہ ملاقاتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ دونوں اطراف مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ موجود رکاوٹوں کو دور کر کے تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
- *کراسنگ کی سخت ریگولیشن:*
کراسنگ کو سختی سے ریگولیٹ کرنے کی کوششیں، جس میں صرف ان افراد کو داخلہ کی اجازت دی جاتی ہے جن کے پاس درست دستاویزات موجود ہیں، پاکستان کے تحفظ اور انسانی ضروریات کے لیے متوازن رویہ کو ظاہر کرتی ہیں۔
- *مجموعی پیغام:*
مجموعی طور پر، پاکستان کے فیصلہ کن اقدامات اور مسلسل سفارتی کوششیں پرامن تجارت اور تعاون کے لیے ایک مضبوط پیغام دیتی ہیں، حالانکہ متنازعہ سرحدی سرگرمیوں کے باعث چیلنجز ابھرتے رہتے ہیں۔