اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک سو نوے ملین پاؤنڈ ریفرنس فیصلے کے دو ماہ بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے دائر درخواستوں میں عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں موجود ہوں گے۔
درخواست کے مطابق نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی، نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا ، استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 17 جنوری کو سنائی جانے والی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی جائے، مرکزی اپیل کے حتمی فیصلے تک فیصلہ اور سزا معطل کئے جائیں ، عدالت کو یقینی دہانی کراتے ہیں سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں موجود ہوں گے۔
رخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو یقینی دہانی کراتے ہیں سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں موجود ہوں گے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے رواں سال 17 جنوری کو 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے تحریری حکم نامے میں قرار دیا تھا کہ وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا، جو درست ثابت ہوئیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھاکہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں، استغاثہ نےٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید اور قابل اعتماد شہادت پیش کی البتہ معمولی تضادات ہوسکتےہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔