وزیراعظم کی زیرصدارت بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا جس دوران شہبازشریف نے نے کہا کہ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے، 400سے زیادہ نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا، ٹرین پر حملہ کرنے والوں نے رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ واقعہ سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی، ضرار کمپنی نے مشکل صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا ۔ وزیراعظم نے 33دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ۔
انہوں نے کہا کہ جوانوں کا بلند حوصلہ اور عزم لائق تحسین ہے، پاکستان ایسے حادثات کا متحمل نہیں ہوسکتا، امن کیلئےتمام اکائیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، دہشت گردی کے خاتمے تک امن کا حصول ناممکن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا، دہشت گردی سے معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے امن قائم ہوا۔
ان کا کہناتھا کہ سوال ہےکہ دہشت گردی کے ناسور نے دوبارہ سر کیوں اٹھایا؟ طالبان کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے والوں کے باعث ہم آج یہ دن دیکھ رہے ہیں، انہوں نے جیلوں میں قید ہزاروں طالبان کو آزاد کیا، افواج پاکستان کے جوان دہشتگردی کے خلاف لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس واقعہ میں جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ زبان پر نہیں لائی جاسکتی، ہمارا مشرقی دشمن زہر اگل رہا ہے، اسے جس طرح میڈیا پر پیش کیاگیا وہ ناقابل بیان ہے، اپنی ہی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اندازہ کریں ملک کا کیا حال ہوگا؟۔
انہو ں نے کہا کہ ملک کی خاطر جانیں دینے والوں کے خلاف باتیں برداشت نہیں کرسکتے، ملک کو ایک سال میں معاشی میدان میں بہتری کی طرف لے کر آئے، ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے ہماری معاشی کامیابیوں پر حیران ہیں، قوم کو دوست نما دشمنوں کو پہچاننا ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں ہم نے مل کر کام کرنا ہے، این ایف سی ایوارڈکا کریڈٹ آصف علی زرداری ،نواز شریف سمیت تمام قیادت کوجاتا ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے، دیکھنا ہوگا کہ خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی؟۔
ان کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا میں انسداد دہشت گردی کیلئے ایک بھی محکمہ قائم نہیں کیا گیا، دہشت گردی کو ختم نہ کیا گیا تو ترقی کا عمل رک جائےگا، ملکی ترقی کے لیے امن و امان کا قیام ناگزیر ہے، امن کے لیے سکیورٹی فورسز کو تمام وسائل مہیا کریں گے، یہ وقت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا نہیں قومی یکجہتی و اتحاد کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو خوارج اور دہشت گردی سے بچانے کیلئےیک جان ہونا ہوگا، 300بچوں کو زرعی شعبے میں ٹریننگ کیلئے چین بھیج رہے ہیں، بلوچستان کے طلبہ کیلئےجلد لیپ ٹاپ سکیم لا رہے ہیں، بلوچستان کے طلبہ کیلئے 10فیصد اضافی کوٹہ رکھا گیا ہے۔