وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے فصل کو سہارا دینے کیلئے 15 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین کو 15 رکنی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ خصوصی کمیٹی کپاس کی فصل کی بحالی کیلئے 30 دن میں تجاویز دے گی اور کمیٹی کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس میں کمیٹی بین الاقوامی معیارات اور آلودگی کے پیرامیٹرز کا جائزہ لے گی اور روئی کی گانٹھوں کومعیاری بنانے اور مناسب درجہ بندی کیلئےسفارشات تیار ہونگی جبکہ کمیٹی ملک بھرمیں کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئےتکنیکی تجاویز پیش کرے گی۔
پیپلز پارٹی کے ایم این اے حسین طارق جاموٹ، لمز سے ڈاکٹر احسن رضا ، سابق چیئرمین پی اے آر سی ، کپاس کے ماہرین، ٹیکسٹائل صنعت اور اپٹما کے سابق چیئرمین کمیٹی کا حصہ ہیں۔
سندھ، پنجاب ، بلوچستان کے کپاس کے کاشتکار ، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے محکمہ زراعت کے سیکریٹریز بھی کمیٹی بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
وزارت قومی غذائی تحفظ کے سیکریٹری کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر کام کریں گے۔
اس حوالے سے رکن کمیٹی حسین طارق کا کہنا تھا کہ نازسازگار درآمدی پالیسیوں اورموسمی حالات کے باعث کپاس کی صنعت کو شدید بحران کا سامنا ہے اور سال 25-2024 میں کپاس کی قومی پیداوار ملکی تاریخ کی دوسری کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
حسین طارق کا کہنا تھا کہ سرکاری ہدف سے تقریباً 50 فیصد اور گزشتہ سال کی نسبت 34 فیصد کم پیداوار ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سال 2024-25 کی کاٹن پالیسی بھی سامنے نہ آسکی جبکہ رواں سیزن میں سندھ کی کپاس زیادہ اور پنجاب کی کم ہو گئی ہے، آئی ایم ایف کی وجہ سے کاٹن پر سپورٹ پرائس نہیں دی جا سکی۔