قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی برطانیہ اور امریکا کے لیے براہ راست پروازیں جلد بحال ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان نے سفارتی کوششیں تیز کردیں۔
دستاویز کے مطابق برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جون 2025 تک برطانیہ کیلئے پی آئی اے کی پروازیں بحال ہو سکتی ہیں،حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے، امریکی ماہرین کی ٹیم اگلے ماہ پاکستان کا دورہ بھی کرے گی۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان براہ راست پروازوں کی فزیبیلٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے دسمبر 2024 میں پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی ہٹائی تھی، جنوری 2025 میں 4 سال بعد قومی ایئر لائن کی یورپ کیلئے پروازیں بحال ہوئیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق سابقہ دور میں ایک وزیر کے بیان سے خزانے کو 60 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا۔ پی آئی اے کا مارکیٹ شیئر 50 فیصد سے کم ہوکر 20 فیصد پر آگیا جبکہ دیگر غیرملکی ایئرلائنز کو معاہدوں سے بڑھ کر سہولتیں دی گئیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزیر ہوابازی نے پائلٹس کی تعلیمی اسناد کو جعلی اور لائسنس کو مشکوک قرار دیا تھا، بیان سامنے آنے پر یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے پروازیں معطل کر دی تھیں، امریکی ایوی ایشن انتظامیہ نے بھی پاکستان کی سیفٹی ریٹنگ کو ڈاون گریڈ کردیا تھا، صرف ایک بیان کی وجہ سے پی آئی اے کے 150 پائلٹس کو گراونڈ کیا گیا۔
حکام کے مطابق بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کو پیشہ وارانہ اور مالی مشکلات پیش آئیں، پی آئی اے کے پائلٹس کی ازسر نو ایویلوایشن بھی کی گئی، نقصانات کی وجہ سے پی آئی اے کے ذمہ واجبات 740 ارب روپے تک پہنچ گئے، سپلائرز کے واجبات، فیول چارجز اور حکومت کے گارنٹی شدہ قرضے شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق سابق دور میں خلیجی،عرب اماراتی اور دیگر ایئر لائنز کو دوطرفہ معاہدوں سے بڑھ کر سہولیات دی گئیں، پاکستان سے مسافر اور کارگو دیگر ممالک لے جانے کی اجازت سے ایئرلائن کو نقصان ہوا، غیر ملکی ایئر لائنز کے مارکیٹ شیئر میں اضافے سے پی آئی اے کے نقصانات بڑھے۔ پی آئی اے کا مارکیٹ شیئر 50 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد پر آگیا۔