جرمنی میں وفاقی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ہے،جس میں 59.2 فیصد ووٹرز کی شرکت متوقع ہے ملک سیاسی غیر یقینی کی فضا میں انتخابات میں داخل ہوا ہےکیونکہ سابقہ حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔
جرمنی میں 23 فروری کو وفاقی انتخابات 2025 کیلئے ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح8 بجے شروع ہوا ہے اور پولنگ کا عمل جاری ہے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے پولنگ کا اختتام ہوگا ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کی طویل قطاریں دیکھی جا رہی ہیں ووٹرز کی بڑی تعداد خاص طور پر برلن، میونخ اور ہیمبرگ جیسے بڑے شہروں میں ووٹنگ کیلئے بھرپور شرکت کر رہی ہے۔
ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 59.2 فیصد ووٹرز کے پولنگ میں حصہ لینے کی توقع ہے، جن میں 30.6 فیصد خواتین اور 28.6 فیصد مرد شامل ہیں، عوام بڑی تعداد میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔
یہ انتخابات ایک غیر یقینی سیاسی صورتحال میں ہو رہے ہیں کیونکہ گزشتہ سال سولہ دسمبر کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) کی حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی سابق چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں مخلوط حکومت شدید دباؤ کا شکار رہی ہے اور پارلیمنٹ میں ان کی جماعت کو اکثریت نہ ملنے کے باعث اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کیا جا سکا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس الیکشن کے نتائج جرمنی کے داخلی سیاسی استحکام کے علاوہ یورپی یونین اور عالمی سفارت کاری پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں خاص طور پر یوکرین جنگ، مہنگائی، امیگریشن پالیسی اور توانائی بحران جیسے مسائل ووٹرز کے لیے فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔
پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) گرین پارٹی اور ایف ڈی پی جیسے بڑے سیاسی دھڑے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں انتہائی قدامت پسند جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ڈی ایف) کے ووٹ بینک میں بھی اضافہ ہوا ہےجو جرمنی کی امیگریشن پالیسی پر سخت موقف رکھتی ہے۔
جرمنی کی موجودہ پارلیمنٹ کیسی دکھتی ہے؟
جرمنی کے وفاقی پارلیمان بنڈسٹاگ میں 2021 کے انتخابات کے بعد نشستوں کی غیر معمولی توسیع کے تناظر میں 2025 کے انتخابات سے قبل ایک اہم انتخابی اصلاحات کی گئی ہے 2021میں بنڈسٹاگ کی کل نشستیں 733 تک پہنچ گئی تھیں جو جرمنی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھیں لیکن 2023 میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کے تحت مستقبل میں نشستوں کی تعداد کو 630 تک محدود کر دیا گیا ہے۔
2021 میں سب سے زیادہ نشستیں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) نے حاصل کیں جو 207 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی اس کے بعد کرسچن ڈیموکریٹک یونین/ کرسچن سوشل یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) نے 196 نشستیں حاصل کیں، جو ان کی ماضی کی کارکردگی کے مقابلے میں کم تھیں۔
گرین پارٹی نے 117 نشستیں حاصل کیں، جبکہ فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نے 90 نشستوں کے ساتھ اپنی پوزیشن برقرار رکھی تھی قدامت پسند اور قوم پرست نظریات کی حامل الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی ) کو 76 نشستیں ملیں، جو کہ ان کے لیے ایک اہم سیاسی طاقت برقرار رکھنے کی علامت تھی۔
قدامت پسند جماعت "دی لیفٹ" کو 28 نشستیں حاصل ہوئی تھیں، جبکہ نئی سیاسی جماعت سارہ واگنکنیخت الائنس (بی ایس ڈبلیو) نے 10 نشستیں حاصل کر کے اپنا پہلا پارلیمانی اثر قائم کیا تھا آزاد امیدواروں اور غیر منسلک ارکان نے 9 نشستیں حاصل کیں۔