حکومت کی جانب سے یورپ کی طرز پر عوام کو آسان اقساط پر اپنی چھت دینے کی تیاریاں تیز کردی گئیں،ریئل اسٹیٹ اورہاؤسنگ سیکٹرکی بحالی کے ورکنگ پیپرکی سفارشات ٹاسک فورس نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھیج دی۔
کم آمدن والوں کیلئے سبسڈی،پہلی بارگھرخریدنے والوں کے لیے مکمل ٹیکس چھوٹ تجویز سامنے آئی ہے، گھروں کی تعمیر کے لیےآسان شرائط پر قرض کا اجرازیرغور،بینکوں سے بات چیت طےکرلی گئی،
ٹیکس پالیسی میں ضروری ترامیم کے لیےتجاویز ایف بی آرکیساتھ بھی شئیرکردی گئیں ہیں،گھروں کی تعمیر کے لیے آسان شرائط قرض کا اجرا زیرغور ہے۔
کنوینر ٹاسک فورس حافظ میاں نعمان کےمطابق اسٹیٹ بینک اور نجی بینکوں سے بات بھی کرلی گئی ہے،پچاس ہزار سےچار لاکھ تنخواہ تک لوگ مڈل اور لوئر مڈل کلاس کی بریکٹ میں آتے ہیں۔بینکوں کو کنزیومر فنانسگ کو رواج دینے کا کہا گیا ہے۔جسطرح یورپ اور ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر ہاوسنگ کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
تجاویز کےمطابق نان فائلرز 1 کروڑ روپےتک کی جائیداد خرید سکیں گے،رہائشی عمارتوں کے لیے اضافی منزلوں کی تعمیرکی اجازت دینا،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ شامل ہے،سمندر پار پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی کی خریداری آن لائن نادرا رجسٹریشن کے ذریعےآسان بنائی جائے گی،ٹیکس پالیسی میں ضروری ہوگی،کنوینر ٹاسک فورس کا کہنا ہےآئندہ دو چار روز میں میٹنگ دوبارہ بلوائی جائے گی۔فائنل فیصلہ پہلے وزیراعظم دیکھیں گیے اور پھر کابینہ منظوری لی جائے گی۔
ماہرین کی رائے ہےکہ سستا گھر پراجیکٹ کےتحت ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبےسمیت دیگر متعلقہ صنعتوں کا پہیہ تیزہوگا،سرمایہ کاری بڑھے گی اور روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے۔