سپریم کورٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے۔ رجسٹرار آفس کو آئینی درخواست کو باقاعدہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اختیار کیا کہ ترامیم سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں اس لیے عدالت اس معاملے کو سنے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان ترامیم کے خلاف پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟ اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ رجسٹرار آفس نہیں بلکہ عدالت کر سکتی ہے کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت قوانین کے خلاف درخواستیں اپنی مرضی سے ہی سنتی رہی ہے۔ اگر ہر معاملے میں براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے تو آرٹیکل 199 غیرمؤثر ہو جائے گا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔