عرب اور یورپی ممالک نے امریکی صدرٹرمپ کا غزہ سے متعلق بیان مسترد کردیا ۔ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو مسئلے کا واحد حل قرار دے دیا۔ امریکی سینیٹر کرس مرفی کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ پاگل ہیں۔ غزہ پر امریکی حملہ دہائیوں تک جنگ کا باعث بنے گا۔ حماس نے امریکی صدر کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔ اردن، یواے ای، مصر اور برازیل نے بھی امریکی منصوبے کی مخالفت کردی۔
عرب اور یورپی ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر امریکی قبضہ ناقابل قبول قرار دے کر منصوبے کی مخالفت کردی۔
سعودی وزارت خارجہ ولی عہد محمد بن سلمان کے عزم کو دہرایا کہا 1967 کی سرحدوں کے ساتھ آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا امریکی صدر کا بیان قابل قبول نہیں، حماس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔ کہا یہ منصوبہ سازش اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا دو آزاد ریاستوں کا قیام ہی فلسطین کے مسئلے کا حل ہے۔
فرانس نے ردعمل میں کہا غزہ کا مستقبل کسی تیسرے ملک کے ساتھ نہیں فلسطینی ریاست کے ساتھ جڑا ہے ۔برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے پارلیمنٹ میں خطاب میں کہا ہم فلسطین کے دو ریاستی حل میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کی اجازت دی جائے، ہم فلسطین کے دو ریاستی حل میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں کو ان کے وطن میں محفوظ رہنے ضمانت مل چاہیے۔
امریکی کرس مرفی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاگل قرار دیدیا ۔۔ کہا ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان گٹھیا مذاق ہے ۔غزہ پر امریکی حملہ دہائیوں تک جنگ کا باعث بنے گا۔۔آسٹریلوی وزیراعظم کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے دھچکا لگا۔ اقوام متحدہ اسپین اور فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی امریکی صدر کے منصوبے کو مسترد کردیا۔