سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزامات سیاستدانوں پر ہیں لیکن نشانہ دینی مدارس کو بنایا جارہا ہے اور وفاق کے بعد صوبوں میں مدارس کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہوئی۔
صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کشمیر ہم نے اونے پونے دے دیا ، 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، مودی نے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ انسان معروضی حالات کو مدنظر رکھ کر قوانین بناتا ہے، ایک وقت گزرنے کے بعد انسانی قانون کی افادیت ختم ہوجاتی ہے، 26 ویں ترمیم کے وقت جو حالات رہے ان پر تعجب ہے، ہم سے ووٹ کا تقاضا کر رہے تھے مگر مسودہ ہی تیار نہیں تھا اور جب مسودہ دینے کا تقاضا کیا تو شدید مؤقف کا مسودہ دیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر ہم وہ مسودہ تسلیم کرلیتے تو ملک میں نام کی جمہوریت ہوتی، اطمینان ہے ایک ماہ تک مذاکرات کرکے آئینی جمہوریت پر بات کی، ہمارا ذاتی مفاد شامل تھا نہ ہی کوئی مطالبہ کیا،اسی لیے کامیابی ملی، حکومت کو 56 شقوں سے دستبردار کیا ، 26 تک لے کر آئے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا مؤقف پیکا ترامیمی بل پر بہت واضح ہے، سیاست اور صحافت ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ رہے ہیں، پیکا قانون پر اپنے مؤقف کو دہراؤں گا کہ صحافیوں کو اعتماد میں لیا جاتا اور ان کی تجاویز لی جاتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو کہا تھا صحافیوں کی تجاویز لی جائیں ، صحافتی تنظیموں کی رائے لیں اور وقت دیں اور دستخط نہ کریں جس پر صدر نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے کہوں گا کہ وہ بات چیت کریں اور ملیں مگر کوئی دباؤ آیا اور ترمیمی بل پر دستخط ہو گئے۔