اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے صدر مملکت آصف علی زرداری ، چیف جسٹس اور تمام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے ۔
تفصیلات کے مطابق خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاعات پر لکھا گیا اور یہ خط جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے لکھا۔ خط پر جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس طارق محمود جہانگیری ، جسٹس بابر ستار ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمت رفعت امتیاز نے دستخط کیئے جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر نے دستخط نہیں کئے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیاہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کےتین سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے با معنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سےجج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
خط میں کہا گیاہے کہ ہائیکورٹ میں جج کی خالی اسامی جوڈیشل کمیشن ہی بھر سکتا ہے، کسی جج کا مستقل ٹرانسفر آئینی منشا کیخلاف ہو گا، صدر پاکستان کے ساتھ مشاورت ہو تو ان نکات کو بھی اٹھایا جائے، جج کا حلف اسی ہائیکورٹ کی حد تک ہوتا ہے جہاں تقرری ہو، کسی دوسرے ہائیکورٹ میں آنے کی صورت میں جج کا نیا حلف اسے وہاں جونیئر بنادے گا۔
خط متن میں کہا گیاہے کہ نئی آئینی ترمیم کے مطابق چیف جسٹس صرف 3سینئر ججز میں سے ہی لیا جاسکتا ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنانا آئین سے فراڈ ہوگا، اگر جج پہلے ہائیکورٹ کے تین سینئر ججز میں شامل نہیں تو دوسری میں بھی نہیں ہوسکتا،ججز ٹرانسفر کے آئینی آرٹیکل 200 کا استعمال صرف اور صرف عوامی مفاد میں کیا جاسکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کی 60 اسامیوں میں سے صرف 35 پر ججز موجود ہیں، ایسی جگہ سے کسی جج کا ٹرانسفر کرنا ناقابل فہم ہے۔
Chief Justice of Pakistan Letter