وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو میں محمد اورنگزیب نے یہ کہا کہ نئے بجٹ پر اگلے ماہ مختلف چیمبرز آف کامرس سے مشاورت کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر غیر متناسب ٹیکس کے بوجھ کا اعتراف کیا اور موجودہ ٹیکس سلیبس پر نظر ثانی کا اشارہ کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ میرا ذاتی نظریہ ہے کہ واقعی تنخواہ دار طبقے پر ایک غیر متناسب حد تک زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں معیشت پر مکالمہ کےعنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنایا جائے گا اور اسی قسم کے اقدامات دیگر ممالک میں پہلے ہی نافذ کئے جا چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ کی شرح کم ہوکر 11 فیصد رہ گئی ہے، سود کی شرحوں میں کمی سے کاروباری اعتماد میں بہتری آئے گی۔ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ملکی معیشت کے لیے ناقابل قبول ہے،اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.5 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت خزانہ نے بجٹ کال سرکلر 2025-26 جاری کر دیا۔ وزارت خزانہ سرکلر کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ اس سے پہلے وفاقی کابینہ سے بجٹ اہداف اور دستاویزات کی منظوری لی جائے گی۔
بجٹ اسٹرٹیجی حکمت عملی پیپر کی منظوری اپریل کے تیسرے ہفتے میں ہو گی ۔ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں جبکہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس دوسرے ہفتے بلایا جائے گا ۔
کابینہ کیلئے بجٹ کے تخمینے اور دستاویزات مئی تک تیار کر لی جائیں گی ۔ فروری میں کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ پر نظرثانی کا تخمینہ پیش کیا جائے گا۔ بجٹ ریویو کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا جائے گا ۔ جبکہ مڈ ایئر ریویو رپورٹ بھی قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی۔ایف بی آر نے بھی 31 جنوری تک اسٹیک ہولڈرز سےٹیکس سے متعلق تجاویز مانگ لیں۔