سفارت کاری ایک آرٹ ہے جس میں ہر شخص اپنے کام کی نوعیت کا لوہا نہیں منوا سکتا کیونکہ سفارت کاری میں کئی اہم مہارتوں اور رویوں کا سامنا کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر مؤثر انداز میں اپنی ریاست کے کام کو انجام دے سکے سفارت کار کا کردار ایک پیچیدہ اور ذمہ داری کے بوجھ سے بھرا ہوتا ہےجو سیاسی، سماجی اور ثقافتی امور کے درمیان توازن قائم رکھنے کا تقاضا کرتا ہے ۔
ایک بہترین سفارت کیلئے سب سے پہلے (Communication Skills) کی مہارت کا ہونا ضروری ہے کمیونیکیشن سکلز میں تین اہم چیزوں پر عبور ہونا چاہیے زبانی مہارت، تحریری مہارت اور سننےکی بہترین صلاحیت ایک سفارت کار کو عمدہ بناتی ہےزبانی مہارت میں واضح طور پر اور مؤثر انداز میں گفتگو کرنا ہےتحریری مہارت میں رسمی اور غیر رسمی دستاویزات، معاہدے اور رپورٹس لکھنے کی صلاحیت کا ہونا ہے اور سننےکی بہترین صلاحیت میں دوسروں کی بات کو سمجھنا اور ان کے جذبات و ارادوں کی پہچان کرنا ایک بہترین سفارت کار کی نشانی ہے۔
دوسرا سفارت کار کیلئے (Cultural Sensitivity)کا علم رکھنا بھی ضروری ہے تمام مہارتوں میں سے ثقافتی حساسیت میں مہارت رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے تاکہ مختلف ثقافتوں، روایات اور معاشرتی اصولوں کو سمجھ کر میزبان ملک کے آداب اور سفارتی پروٹوکول کا احترام کیا جا سکے، سفارت کاری کا اہم جز (Diplomatic Etiquette) اخلاق ہے انسانیت کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھیں تو سب سے پہلا عمل جس سے انسان کی پہچان ہوتی ہےوہ انسان کا اخلاق ہےمہارت حاصل کرنا یا اصول و قواعد پر عمل کرنا ضروری ہوتا لیکن انسان اخلاق سے خالی ہو تو کوئی مہارت کسی کام نہیں آتی اس لئےسفارت کار کیلئے سب سے پہلے اخلاقی اقدار کا ہونا ضروری ہےتاکہ وہ صبر و تحمل، شائستگی اور باوقار رویہ سے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرلے۔
ایک بہترین سفارت کار (Negotiation Skills)کی مہارت پر عبور رکھتا ہے اگر انسان میں مسئلہ سمجھنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے تو وہ پیچیدہ مذاکرات کو کامیابی سے انجام نہیں دے سکتا بلکہ حل ہونے والے مسائل بھی خراب ہو جائیں گےمذاکراتی مہارت انسان کو لچک اور حکمت عملی سے کام لینا سیکھا دیتی ہےدونوں فریق کے لیے قابل قبول حل تلاش کر لیا جاتا ہے مذاکراتی مہارت پر تب عبور حاصل ہوتا ہے جب (Problem-Solving Skills) انسان کے اندر موجود ہو، جب کسی کےپاس متبادل حکمت عملی نہیں ہوتی تو مذاکرات کی میز دلائل کی بجائے جنگ کا میدان بن جاتی ہے متبادل حکمت عملی سیاسی اور معاشی علم (Political and Economic Knowledge)کے ذریعے سے آتی ہے بین الاقوامی تعلقات، جغرافیائی سیاست اور معاشی رجحانات کی سمجھ بوجھ کا علم ہونا بھی ضروری ہوتا ہےمیزبان ملک کی پولیٹکل صورتحال کیا ہےمعیشت کتنی کمزور و مضبوط ہےان تمام چیزوں کا تجزیہ کئے بغیر کسی مسئلہ کا حل نہیں نکلتا۔
تحقیق انسان کے اندر کانفیڈنس پیدا کرتی ہے جس سے انسان بہترین انداز میں اپنی بات چیت کسی کے سامنے رکھ سکتا ہے ایک سفارت کار کیلئے تحقیقی اور تجزیاتی صلاحیت (Research and Analytical Skills) کا ہونا بےحد ضروری ہے کیونکہ ایک سفارت کار ذاتی نوعیت کیلئے کسی میز پر نہیں بیٹھا ہوتا بلکہ وہ اپنے لاکھوں لوگوں کی نمائندگی کر رہا ہوتا ہےجو سفارت کا پیچیدہ معلومات کو سمجھتا ہے اور اس کاتجزیہ کرتا ہے پھر ایک بہترین رپورٹس تیار کرتا ہےوہ اس آرٹ میں اپنا نام کما پاتا ہےکسی بھی آرٹ میں نام بنانے کیلئے دو چیزیں اہم ہوتی ہیں صبر دکھانا اور لچک (Patience and Adaptability) پیدا کرنا انسان کو ایک باوقار بناتی ہے باوقار انسان وقت کی پابندی اور دباؤ میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےاور ہر وقت بدلتی صورتحال کے مطابق خود کو یہاں دیکھتا اور ڈھال دیتا ہے۔
انسان جتنا کامیاب ہو جائے اگر وہ اکیلے پن کا شکار ہے تو وہ چلتے پھرتے ہوئے مردہ جسم کی مانندتصور کیا جا سکتا ہے کیونکہ اگر آپ کے اندر سوشل ہونے کی صلاحیت نہیں ہے تو آپ دنیا میں سروائیو نہیں کرسکتے سفارت کار اگر سوشل نیٹ ورکنگ میں مہارت نہیں رکھتا (Networking Skills)میں کمزور ہےتو اس کی تمام صلاحیتیں فضول ہو جاتی ہیں ایلچی کیلئےزبان دانی یعنی کئی زبانوں پر عبور رکھنا ان کے کام میں بہتری لا سکتی ہے کیونکہ انسانی عادت قومی پرستی کی شکار ہے کسی بھی انسان کو ایک چیز یونیک بناتی ہے وہ رازداری ہےیہ فن ہر کسی کے اندر موجود نہیں ہوتا کہ حساس معلومات کو خفیہ رکھنے کی اہلیت رکھتا ہو،ایک یونیک قسم کا سفارت کار ان تمام مہارتوں کے علاوہ معاشرتی مہارت پر بھی عبور رکھتا ہے کیونکہ اگر ریاستی عوام کا ناپسندیدہ نمائندہ بن گیا تو اس کیلئے مسائل ہیں ۔