ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے استعمال سے ہر منٹ 10 ہزار ڈالر نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔
انٹرنیٹ میں خلل کی وجوہات سے متعلق پی ٹی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں حقائق سامنے آگئے۔رپورٹ کے مطابق ملک میں وی پی این کے استعمال سے ہر منٹ دس ہزارڈالر کا نقصان ہوتا، دسمبر میں بہتری آئی۔ انٹرنیٹ اسپیڈ درست ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ کے اضافے سے ملک کو ہر منٹ 10ہزارڈالر کا نقصان ہوا، وی پی اینز کے ذریعے بینڈوڈتھ کا استعمال اگست میں 634 جی بی پی ایس تک پہنچا۔
نومبر میں وی پی اینز کے ذریعے بینڈوتھ کا استعمال 378 جی بی پی ایس ہوگیا، دسمبر میں انٹرنیٹ کی بہتری کے بعد وی پی این کا استعمال کم ہوکر 437 جی بی پی ایس رہا۔
پی ٹی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وی پی این کا بڑھتا استعمال پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹریکچر پر دباؤ ڈال رہا ہے، پاکستان میں 70 فیصد انٹرنیٹ سی ڈی اینز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے، وی پی اینز کے بڑھتے استعمال سے مقامی سی ڈی اینز کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وی پی این سی ڈی اینز کو بائی پاس کرکے ٹریفک کو انٹرنیشنل سرور پر منتقل کرتا ہے، عالمی سب میرین رش کے گھنٹوں میں لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
اس عرصے کے دوران انٹرنیٹ میں خلل کے دوران واٹس ایپ نے اپنے سرور بیرون ملک منتقل کیے، سیشن سرورز بیرون ملک منتقل ہونے سے واٹس ایپ صارفین کو مسائل پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی سست روی دور کرنے کے لیے سب میرین کیبل کی گنجائش بڑھانا ہوگی، انٹرنیٹ کی رفتار تیز کرنے کیلئے مقامی راؤٹنگ سسٹم بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔