مقبوضہ کشمیر کی غیر محفوظ صورتحال بی جے پی کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کرتی ہے کہ حالات معمول پر ہیں اور منصوبوں پر کام کرنے والے غیر مقامی مزدوروں پر حملے ان کی حفاظت کے لیے ناکافی اقدامات کو ظاہر کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کو بین الاقوامی سیاحتی مرکز بنانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کون اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ایسے غیر محفوظ ماحول میں سیاحت کرے گا؟، علاقے میں امن کا جھوٹا تاثر پیش کرنا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے اور انسانی حقوق اور زمین کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔
بھارت بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے اننت ناگ پہلگام ریلوے لائن تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو کشمیریوں کو ان کی زرعی زمین سے محروم کرے گا اور بھارتی وزارت ریلوے کے مطابق یہ 77.5 کلومیٹر کا منصوبہ اننت ناگ سے پہلگام تک ہوگا جو بجبہارہ اور دیریہامہ گاؤں سے گزرے گا۔
دیر یہامہ کے رہائشیوں نے اس ریلوے ٹریک کے منظور ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جو اہم زرعی زمین کو خطرے میں ڈال رہا ہے جس پر کئی خاندانوں کی روزی روٹی کا انحصار ہے اور دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اننت ناگ سے پہلگام تک متبادل راستے موجود ہیں، اور موجودہ سڑک کی سہولت کے ہوتے ہوئے یہ منصوبہ غیر ضروری معلوم ہوتا ہے۔
550 سے زیادہ کنال کشمیری زمین کا اسٹیٹس غیر قانونی طور پر تبدیل کر کے مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مذہبی ٹرسٹ کو الاٹ کیا جا رہا ہے، بنیادی انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے ذریعے ہندو یاترا کو فروغ دینے کے خلاف مقامی لوگوں کے مسلسل احتجاج ہو رہے ہیں۔
بھارتی غیر قانونی انفراسٹرکچر منصوبے کشمیری عوام میں خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں، جو پہلے ہی بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔
کشمیری اس ریلوے منصوبے کو اپنی خودمختاری، روزگار، اور علاقے کی شناخت کے لیے خطرہ اور بھارت کے نوآبادیاتی عزائم کا حصہ سمجھتے ہیں۔
2019 کے بعد سے، بھارت کی وہ پالیسیاں جو غیر مقامی افراد کو کشمیریوں کے مساوی حقوق فراہم کرتی ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جاری اور تجویز کردہ منصوبے زرعی اور سبز علاقوں کو مزید کم کر رہے ہیں، جو ماحولیاتی نظام کو سنگین خطرہ لاحق کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق یہ تمام کارروائیاں غیر قانونی اور ناجائز ہیں، اور ان کا مقصد مقبوضہ علاقے کے موجودہ آبادیاتی کردار کو تبدیل کرنا ہے۔