عالمی بینک نے کہاہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر میں 1.2 ارب افراد کی زندگی اور معیارِ زندگی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
عالمی بینک کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں اوراس سے نمٹنے کے موضوع پرجاری حالیہ رپورٹ بتایاگیاہے کہ شدید گرمی کی لہروں، سیلاب، طوفان اور خشک سالی جیسے موسمیاتی عوامل کی وجہ سے دنیا بھر میں 1.2 ارب افراد کی زندگی اور معیارِ زندگی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ بہتر تحفظ کے لیے تیز تر و بہتر ترقی اور موسمیاتی موافقت کے اقدامات کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے لچک پیدا کرنے کے عمل کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ فی کس جی ڈی پی میں 10فیصد اضافہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا 100 ملین کم ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ہر ملک کی مخصوص صورتحال کے مطابق پالیسیوں کو تیار کرنا ضروری ہے۔زیادہ آمدنی رکھنے والے ممالک کو اپنی موجودہ بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری پر توجہ دینی چاہیے، جب کہ کم آمدنی والے ممالک، جہاں بیشتر بنیادی ڈھانچہ ابھی تعمیر ہو رہا ہے، انہیں اس ڈھانچے کو پائیدار طریقے سے تعمیر کرنے کا موقع مل رہا ہے۔عالمی بینک کے سینئر مینجنگ ڈائریکٹر وان ٹروٹس برگن نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہر ملک متاثر ہو سکتا ہے لیکن اس چیلنج کا سب سے زیادہ اثر دنیا کے غریب ترین ممالک پر پڑ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی بینک پہلی بار موسمیاتی اقدامات پر پیش رفت کو اپنے نئے کارپوریٹ اسکورکارڈ کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے ، عالمی بینک نے’’ملکی موسمیاتی اور ترقیاتی رپورٹوں‘‘ کے ذریعے اب تک 60 سے زائد ممالک میں موسمیاتی خطرات اور ان کے ممکنہ حل کی نشاندہی کر رہا ہے۔رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے سرکاری اورنجی شعبے کے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پربھی زور دیا گیاہے۔