اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کیلئے دائر درخواست پر سماعت ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے بات کر کے مسئلے کا حل نکالا جائے ، سماعت کا تحریری حکمنامہ کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی جس دوران وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ،
عدالت میں درخواست گزار جناح سپر ٹریڈر ایسوسی ایشن کے صدر اسد عزیز کے وکیل رضوان عباسی ایڈوکیٹ بھی پیش ہوئے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں احتجاج کےپیش نظر عام شہری کا کیا قصور ہے، وزیر داخلہ صاحب آنے کا شکریہ ، آپ کو اس مسئلے کے لیے بلایا ہے ۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے عدالت میں کہا کہ کرم میں ابھی 32 لوگ شہید ہوگئے ہیں ، اب کے پی میں ایف سی کی ضرورت ہے اور اسلام آباد میں بھی ، بیلا روس کے وزیر اعظم آرہے ہیں، جس دن کوئی آتا ہے تو احتجاج کی کال بھی اسی دن دے دی جاتی ہے ، خالی کنٹینرز نہیں لگائے جاتے راستے بند ہوتے ہیں، کاروبار،اسکول بند ہو جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی دفعہ بھی ہمارا ایک اہلکار شہید ہو گیا تھا۔
ایڈو وکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عدالت پی ٹی آئی کوبھی نوٹس جاری کرکےبلالے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے والے آرڈر کو بھی دیکھ کراحکامات جاری کروں گا۔ عدالت نے وزیر داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کوبرقراررکھناآپکی ذمےداری ہے، محسن نقوی نے کہا کہ آج تک انھوں نے کوئی درخواست نہیں دی ۔
وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ کنٹینرز اور انٹرنیٹ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے ، سیاسی جماعت سے رابطہ کرکے حل نکالا جا سکتا ہے ، کنٹینرز لگانے سے پورا شہر متاثر ہوتا ہے ، پچھلے احتجاج میں تین سو سے زائد افغانی گرفتار ہوئے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سماعت کی ایک تاریخ اور رکھ لیتے ہیں ، اس مسئلے کا حل نکالنا ہے ، نئے ایکٹ کی پاسداری ہونی چاہیے اور یہ کام انتظامیہ کا ہے ، کسی نے اس احتجاج کے لیے انتظامیہ سے رابطہ نہیں کیا، انھوں نے نہیں کیا تو آپ کرلیں اور اس مسئلے کا حل نکالیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مناسب آرڈر جاری کر دیتا ہوں ،ایک سماعت اوررکھ لیتے ہیں ۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے بات کر کے مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کر دی ۔