آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی کیسزسےمتعلق سماعت جاری ہےجسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ کیسزکی سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی آئینی بینچ میں شامل ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ماحولیاتی آلودگی سےمتعلق درخواست کی سماعت ہوئی،
جسٹس جمال مندوخیل پنجاب اور اسلام آباد میں دیکھیں کیا حالت ہوگئی ہے،صوبوں کو ساتھ ملا کر چلیں گے تو ہی کچھ نتیجہ نکلے گا۔
جسٹس نعیم افغان نےکہا لاہورشہر ایک سائڈ سےواہگہ بارڈر دوسری جانب سےشیخوپورہ تک پھیل گیا ہےزرعی زمینوں پر سوسائیٹیز بنائی جا رہی ہیں،جو علاقے زلزلے کی زد میں نہیں آتے وہاں کثیر المنزلہ عمارتیں بنائی جائیں،آنےوالی نسلوں کےساتھ ہم کیا سلوک کر رہے ہیں،فلیٹ کلچر کو فروغ دیں لازمی نہیں کہ چھ چھ کنال کے بنگلے بنائے جائیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نےکہااسلام آبادکی ماحولیاتی ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق تو سب اچھا ہے، سال 2021 کی رپورٹ کےمطابق تمام سٹیل ملزایس او پیزپرعمل کر رہی ہیں،کیا 1993 سے آج تک سپریم کورٹ نے ہی یہ کیس سننا ہے؟عدالت رپورٹ مانگتی رہےگی تو ہی ادارے کام کریں گے؟۔
جسٹس امین الدین خان نےکہا صرف کاغذی کارروائی سےکام نہیں چلےگا،عملی اقدامات کریں،جسٹس مسرت ہلالی نےریماکس دئیےکہ مانسہرہ میں اسکولوں کےساتھ ماربل فیکٹریاں بنی ہوئی ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاپیٹرول میں ہونےوالی ملاوٹ سے آلودگی پھیل رہی ہے اس پربھی توجہ دیں،جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا موجودہ حالات میں اس کیس کی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے، پیٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نےسوال اُٹھایا کہ ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی کا چیئرمین کیوں تعینات نہیں ہوسکا؟چیئرمین تعینات ہوگا تو ہی اتھارٹی فعال ہوگی، جسٹس جمال مندوخیل نے ریماکس دئیے کہ ملک کو لگنے والی بیماریوں میں آلودگی بھی شامل ہے، بیماری کی وجہ جاننے اور علاج دونوں کی ضرورت ہے۔
آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹس آ جائیں تومقدمہ نمٹا دیں گے،عدالت نے تفصیلی رپورٹس تین ہفتے میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔