سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے پاکستان میں صیہونیت پھیلانے پر سزا کے بل کی منظوری دے دی۔
جمعرات کو چیئرمین فیصل سلیم رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کے اندر صیہونیت پھیلانے پر سزا کے بل کی منظوری دے دی گئی۔
صیہونیت پر عمل پیرا ہونے اور تبلیغ و اشاعت پر 3 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ ہو گا ۔
ن لیگی سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ صیہونیت وہ موومنٹ ہے جس نےاسرائیل بنایا ، غزہ میں بچوں کو قتل کیا خواتین کا ریپ کیا ، وہ سوچ صرف اسرائیل میں نہیں ہے اس کے ماننے والے ہمارے ملک میں بھی موجود ہیں ، اس سوچ پر پابندی لگانے کیلئے پینل کوڈ کو امینڈ کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اظہار تشویش کیا گیا اور چیئرمین کمیٹی فیصل سلیم نے کہا ڈر رہتا ہے ابھی کوئی موٹرسائیکل والا آئے گا اور واردات کر کے چلا جائے گا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے سارا ملبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا پر ڈال دیا اور دعویٰ کیا کہ 9.3 فیصد ملزمان مقامی جبکہ89.7 فیصد قریبی صوبوں سے آتے ہیں اور ہم دو صوبوں کے درمیان سینڈوچ ہیں جبکہ حالیہ بینک ڈکیتیوں نے سنسنی پیدا کی، ملزم سرگودھا سے آیا تھا اور وہیں سے پکڑا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا سیف سٹی کیمرے صرف 30 فیصد اسلام آباد کو کوور کر رہے ہیں ، شہر میں 130 میں سے67 قتل اچانک جھگڑے پر ہوئے، 73 فیصد کیسز پولیس نے فوری حل کئے ۔
سینیٹر شہادت اعوان نےکہا آئی جی صاحب، صرف باتیں کرنے کے بجائے شواہد پیش کریں۔
کمیٹی نے نیشنل فرانزک ایجنسی کے قیام کا بل بھی منظور کر لیا جبکہ ریپ کیسز پر سزا بڑھانے کے بل پر سب کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔