2019 میں بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی طور پر ختم کیا، مقبوضہ کشمیر کے حالات پر امن کا دعویٰ کرتے رہتے ہیں، لیکن حقیقت ان جھوٹے دعووں کے بالکل برعکس ہے، کیونکہ قابض علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بھارتی حکومت کہ ظلم کی وجہ سے دن بدن خراب ہو رہی ہے ۔
تفصٰلات کے مطابق مودی حکومت بتدریج مقبوضہ کشمیر کو فوج سے کنٹرول کر رہی ہے، جس کی وجہ سے سول انتظامیہ کا کردار اور اثر کم ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں، فوج کے پاس وسائل اور کنٹرول بھارت کے کسی بھی دوسرے علاقے سے زیادہ ہے۔
حالیہ اقدام میں بھارتی فوج کی ایلیٹ پیرا رجمنٹ کے کرنل وکرانت پرشار کو پولیس میں تربیت اور اسپیشل آپریشنز گروپ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (SSP) کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے غیر قانونی قبضے والے علاقے میں ترقی اور تشدد کے خاتمے کا راستہ ہموار ہوگا، لیکن بھارتی پولیس کو بھاری اسلحے سے لیس کرنے سے مودی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں پر امن ماحول فراہمی کا دعویٰ بے نقاب ہو گیا ہے۔
بھارت اپنی فوج کی موجودگی سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔مقبوضہ کشمیر کے دنیا کا سب سے زیادہ فوجی علاقے بن چکا ہے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔بھارت بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے اصل صورتحال کے بارے میں گمراہ کر رہا ہے۔
بھارت اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے اختلاف رائے کو دبا رہا ہے اور سخت قوانین نافذ کر رہا ہے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ بھارت اپنے ہندوتوا عزائم کو فوجی طاقت کے ذریعے پھیلا رہا ہے۔ دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اسی وقت ممکن ہے ۔
جب کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق آئی او جے کے کے عوام کو ان کا حق خو ارادیت دے کر حل کیا جائے۔