اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیخلاف کیس میں آئی جی اسلام آباد نےعدالتی حکم پر جواب جمع نہ کرانے کا 25 ہزار روپے جرمانہ ادا کر دیا۔
پولیس حکام نے کمرہ عدالت میں ہی رقم شیریں مزاری کو دے دی۔۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیریں مزاری کیخلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت انیس ستمبر ملتوی کر دی۔
شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ جب مقدمات بنے تب گرفتاری کیوں نہیں کی؟ دوہزار چودہ کے مقدمات کا کیا اسٹیٹس ہے، ان کو تو دس سال ہوچکے ۔ کیا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی وفاق سے اجازت لی گئی؟۔
حکام نے بتایا کہ ہمیں تفتیشی ایجنسی لکھتی ہے تو ہی نام لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ حکومت کی منظوری سے وزارت داخلہ نام ایف آئی اے کو بھیجتی ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا آئی جی اسلام آباد نے پچیس ہزار روپے جرمانہ ادا کیا ہے؟ آئی جی کو بولیں جرمانہ دیں ورنہ توہین عدالت لگا کر جیل بھیجوں گا۔ آپ نے عدالتی احکامات کو مذاق بنا رکھا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے شیریں مزاری کو پچیس ہزار روپے ادا کردیئے ۔ عدالت نے شیریں مزاری کیخلاف درج مقدمات کا ریکارڈ 19 ستمبر تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔