جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے 30ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جہاں صدرمملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے حلف لیا۔
تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کے سینیئر ججز اور سابق ججز، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، وفاقی وزرا اعظم نذیرتارڑ، عبدالعلیم خان، عطاتارڑ، مصدق ملک، گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، گورنر پنجاب سلیم حیدر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ خیبرختونخوا علی امین گنڈاپور بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
واضح رہے 12رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے صدر پاکستان کو جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان تعینات کرنے کی سفارش بھیجی تھی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟
اٹھائیس جون 2018 کو سپریم کورٹ کے جج بننے والے جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ کا حصہ رہے ۔ مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا۔
23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہونے والے یحیٰی آفریدی نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی ۔ گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشایات کی ڈگری لی۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
جسٹس یحیٰ آفریدی نے1990 میں بطور وکیل پشاور ہائیکورٹ پریکٹس شروع کی، 2004 میں میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔ جسٹس یحیٰ آفریدی خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں۔
سنہ 2010 میں میں پشاور ہائیکورٹ کےایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 15مارچ 2012 کو مستقل جج کا منصب سنبھال لیا۔۔ 30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحیٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا
جسٹس یحیٰی آفریدی 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے اور مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بنچ کا حصہ رہے۔ اس کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ۔ جسٹس یحیٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے بننے والے سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ میں بھی شامل تھے۔