وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا۔ وفاقی کابینہ آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری آج دے گی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس بھی آج دوبارہ ہوں گے۔ دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم منظوری کے لیے پیش کیے جانے کاامکان ہے۔
وفاقی کابینہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری آج دے گی ۔ اجلاس دوپہر ڈھائی بجے ہوگا۔ اس کے ساتھ سینیٹ کا اجلاس سہ پہر 3 بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس شام 6 بجے طلب کیا گیا ہے۔ دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کے ایجنڈے میں آئینی ترمیم کا بل تاحال شامل نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں قانونی معاونت اور انصاف اتھارٹی کے قیام کا ترمیمی بل، صدرمملکت کے دونوں ایوانوں سے خطاب پر بحث، عوامی مسائل پر دو توجہ دلاؤ نوٹسز،وقفہ سوالات قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس ایجنڈے میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں۔
سینیٹ اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860میں ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک پیش کرینگے، آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی اورسینیٹ میں سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر پیش کرنےکا امکان ہے۔
آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ
چھبیسویں آئینی ترمیم میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کا مجوزہ مسودہ منظر عام پر آگیا۔ مسودہ 27 نکات پر مشتمل ہے۔ جے یو آئی کی 27 نکات پر مشتمل مجوزہ مسودہ میں ججزکی تقرری کیلئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا ذکر نہیں۔ 3 ججوں کا پینل بھی نہیں ہوگا، گویا سینئر ترین جج ازخود چیف جسٹس بن جائے گا۔
آرٹیکل 175 اے، جوڈیشل کونسل کے صدر چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔ ارکان میں سپریم کورٹ کے 3 سینئرترین ججز ، وزیرقانون، اٹارنی جنرل شامل ہوں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں 4 ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ ایک خاتون یا غیرمسلم ممبر ہوگا۔
قبل ازیں گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے کل تک کا وقت مانگا ہے، وہ کل اپنا جواب دیں گے جس کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کر کے اتفاق رائے سے منظور کروائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی مسودے پر جن نکات پر اعتراض کیا وہ تمام خارج کر دیئے گئے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہماری خواہش ہے کہ جمعیت علماء اسلام پارلیمان میں پیش کرے۔