پنجاب کالج میں مبینہ طور پر فرسٹ ائیر کی لڑکی کیساتھ زیادتی کا معاملہ پیش آیا جس پر طلباء وطالبات نے ملکر احتجاج کیا،طلبہ کیساتھ زیادتی کے معاملے پر تاحال کوئی واضح چیز ظاہر نہیں ہوئی۔ یہ ویمن کالج کیپمس ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں لڑکیاں زیر تعلیم ہیں، 172 سے زیادہ کا اسٹاف ہے اور 100 سے زیادہ یہاں اساتذہ ہیں۔
کچھ فیکٹس ہیں جن پر بات کرنا ضروری ہے کیونکہ سٹوری میں بہت زیادہ ابہام پیدا کیا گیا ہے، معاملات الجھ رہے ہیں سنبھالے نہیں جا رہے، پولیس کو مبینہ طور پرزیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کا نام اعزا رسول بتایا گیا کالج کے اس کیمپس میں اعزا کے نام کی دو لڑکیاں ہیں ، ایک اعزا بتول اور دوسری اعزا رسول ہےپولیس نے دونوں کی تحقیقات کیں۔
اعزا رسول (فرسٹ ائیر کلاس کی طالبہ )کے والد عنایت رسول نے بتایا کہ 2 اکتوبر کو وہ گری تھیں ان کی ریڑھی کی ہڈی کا مسئلہ بنا تھا جس وجہ سے ان کو ہسپتال میں منتقل کرنا پڑا، اس کے بعد ان کی طبیعت درست نہیں ہوئی تو دوبارہ انھوں نے اپنی بیٹی کو ہسپتال منتقل کیا فیملی پریشان ہے لڑکی ٹرما میں ہے کہ اس کیساتھ جنسی زیادتی الزام جوڑ دیا گیا ہے۔
عون نامی لڑکا جو اس کیمپس میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی سرانجام دے رہااس کا تعلق سرگودھا سے ہے، وہ 5 دن قبل چھٹیوں پر گیا ہوا تھا پولیس اس سے تحقیقات کر رہی ہیں، پولیس کو وکٹم نہیں مل رہا کوئی اعزا رسول کا کہتے ہیں کہ وہ سیڑھیوں سے گری تھی، زیادتی اعزا ربتول کیساتھ ہوئی ہے۔وہ اس کی موت ہوگئی ہے ، لیکن وہ گم ہے۔
پولیس نے تمام فرسٹ ائیر کی طالبات کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور والدین سے رابطہ کر رہی ہے کہ کوئی وکٹم تو سامنے آئے، آپ آج کے احتجاج میں بچوں کے انٹرویو سنیں کسی بھی بچے کو علم نہیں ہے کہ وکٹم کون ہے؟ سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل رہی؟ کوئی وکٹم کو نہیں جانتا کہ زیادتی کس کیساتھ ہوئی ہے۔ ہسپتال میں ایسے کسی کیس کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
وزیر تعلیم کی جانب سے کالج کی رجسٹریشن کینسل کر دی گئی ہے تاکہ تحقیقات میں آسانی ہو۔