سپریم کورٹ نے این اے 37 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس میں پیپلز پارٹی کے ساجد حسین طوری اور الیکشن کمیشن کی درخواستیں خارج کر دیں ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، سپریم کورٹ نے مجلس وحدت مسلمین کے انجینئر حمید حسین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن برقرار رکھاہے ، ساجدطوری اورالیکشن کمشین کی اپیلیں واپس لینےکی بنیاد پرخارج کی گئیں ، پی کے 99 بنوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں بھی واپس لینےکی بنیاد پرخارج کر دی گئیں ۔
سپریم کورٹ نے پی کے 78 پشاورمیں دوبارہ گنتی کی درخواست بھی خارج کر دیں جبکہ پشاورہائیکورٹ فیصلوں کیخلاف اپیلیں دائر کرنے پر الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی گئی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کیوں فریق بن رہا ہے؟امیدواروں کو آپس میں لڑنےدے،الیکشن کمیشن کیوں اپنی ساکھ خراب کر رہا ہے؟ کیاعدالت الیکشن کمیشن کیخلاف سخت احکامات جاری کرے؟۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے دوبارہ گنتی کےاختیار پرقدغن لگائی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نتائج مرتب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا اختیار ختم ہوجاتا ہے، الیکشن کمیشن پہلے کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے پھر کہتا گنتی دوبارہ کرو،اگر درخواستیں زیر التواء تھیں تو کامیابی کے نوٹیفکیشن ہی کیوں جاری کئے،نوٹیفکیشن کسی عدالتی حکم پر ہوتے تو بات اور تھی۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےآراوپرالزام لگایا کہ پچھلی تاریخوں میں دوبارہ گنتی کی درخواست مستردکی، الیکشن کمیشن ریکارڈ س ثابت کرے کہ درخواست گزشتہ تاریخ میں مسترد ہوئی، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن وکیل نے دوبارہ گنتی کی درخواست 9 فروری کو دی گئی تھی، جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیئے کہ امیدوار خود کہ رہا ہےریٹرننگ افسر تک درخواست 12 فروری کو پہنچی تھی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا نوٹیفکیشن جاری ہوچکےاب الیکشن ٹربیونل سے رجوع کریں،۔
درخواست گزار نے کہا کہ ٹربیونل میں اپیل کرنے کا قانونی وقت ختم ہوچکا، عدالت نے ہدایت کی کہ ٹربیونل مناسب سمجھے تو قانون کے مطابق درخواست پر سماعت کر سکتا ہے۔