سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اب لاشیں چاہییں، عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے، عدلیہ معاملات کا نوٹس لے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اب لاشیں چاہییں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ اس کھیل میں عمران خان پھنس گیا ہے ۔عمران خان اپنے بچوں کو پاکستان بلائیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ گنڈا پور میرا دوست رہ چکا ہے۔ کے پی کے میں کرپشن ہورہی ہے ۔ گنڈا پور قوم کو گمراہ کررہا ہے ۔ غلامی کررہے ہیں ۔ کے پی کے کا سی ایم گالی دے رہا ہے ۔ کے پی کے وسائل خرچ کیے جارہے ہیں۔ ہماری عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ گنڈا پور ایک پیادہ ہے ۔کے پی کے کے عوام بھی ہمارا حصہ ہیں۔ عمران خان نے بدمعاشی کی سیاست کرنی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کوئی سیاسی کیس نہیں ہے۔ 9 مئی بھی سیاسی کیس نہیں ہے۔ آپ جان بوجھ کر غیر قانونی کام کرنے جا رہے ہیں، تاکہ حالات خراب ہوں، گولیاں چل جائیں، خود بندے مار دیں اور مدعا کسی اور پر ڈال دیں۔ اس طرز سیاست سے ہمیں نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ میں دو سال پہلے ٹھیک تھا۔ مجھے خان صاحب سے بہت پیار تھا، میں نے انہیں بتایا کہ آپ پر گولیاں چلیں گی، آپ کے پیاروں نے ان پر گولیاں چلائیں، جن پر بھروسا کرتے تھے لیکن آج بھی پی ٹی آئی کے لوگوں کا دماغ کدھر ہے؟۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ریاست کی بھی ایک حد ہے۔ سیاست کی بھی ایک حد ہے اسی طرح حکومت کی بھی ایک حد ہے۔ یہاں میری گزارش ہے اعلیٰ عدلیہ سے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔ نہ یہ پی ٹی آئی کے باپ کا ملک ہے، نہ یہ ن لیگ یا پیپلز پارٹی کے باپ کا ملک ہے۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں ہے۔ میں بھی آپ کےسامنے ہوں، کس بے دردی سے مجھے نکالا تو کیا ہوا؟ کیا میرا رزق رک گیا، کیا میں معذور ہوگیا؟ مجھے کیا ہوا؟ چیزیں چلتی رہیں گی۔ لوگ لڑ رہے ہیں۔ شہرت کے نام پر لڑ رہے ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی بڑھکیں مارنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پھر بھی اگر آپ نے سوچ لیا ہے کہ آپ نے یہی سیاست کرنی ہے تو پھر سیاسی فتح اور دفن کی تیاری سامنے ہے۔ رزلٹ بھی سامنے ہے۔ نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ پاکستان کی ترقی، خودمختاری کو اب کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔ ملک میں بجلی سستی ہوگی ، پیٹرول بھی سستا ہورہا ہے۔ میں اس حکومت کا فین نہیں ہوں، نہ اس حکومت کو بہت زیادہ اہل بھی نہیں سمجھتا لیکن جب مینڈیٹ کی بات کریں کہ جو 2018 میں ہم نے کیا آج وہی انہوں نے کردیا۔ یہ تو عام بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا بہت اہم ہے۔ اگر میرے گھر میں وفات ہو اور آپ ڈھول باجے لے آئیں تو جوتے ہی کھائیں گے۔ اسی طرح جب ملک کی قسمت بدل رہی ہو، یا ملک بہتر کی طرف جا رہا ہو یا اچھائی کی طرف جا رہا ہو، ڈالر کم ہوا، بجلی کم ہوئی، پیٹرول کم ہوا، آئی ایم ایف کا لون مل گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بیلنس پر آ گیا ہے، ریکارڈ ترسیلات زر ہو رہی ہیں، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، شرح سود بھی کم ہوئی ہے، اس سب کے نتیجے میں عوام کو فائدہ ہوگا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں ان بزدلوں میں سے نہیں ہوں جو بعد میں آ گئے اور کہا کہ ہمارا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جب تحریک انصاف عروج پر تھی اور عمران خان چاند پربیٹھے تھے تو میں اس وقت باہر نکلا تھا ہمت کرکے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی بات کریں تو آپ بداخلاقی سے چیزیں ٹھیک نہیں کر سکتے۔ آپ عزت کریں گے تو دگنی عزت ملے گی۔ اسی طرح بدمعاشی کریں گے تو ڈبل بدمعاشی ملے گی۔ میں بہت محتاط ہوکر لفظ استعمال کررہا ہوں، میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ آپ لوگوں کو بھی معافی تلافی کے لیے جانا پڑے۔