چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی، آئینی ترمیم اکتوبرکے بعد تک گئی تو خدشہ ہے نہیں کرنےدی جائےگی۔
اسلام آباد میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نےکورٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم اکتوبرکے بعد تک گئی تو خدشہ ہے نہیں کرنےدی جائےگی، مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی اشارہ کرتا ہے، 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی، موجودہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے حقِ قانون سازی کو تسلیم کیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں آئینی ترمیم کے معاملے کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا ،مولانا کی خواہش ہے پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھا جائے، حکومت نے ہم سے پہلے ترمیم کا آئیڈیا عدلیہ سے شئیر کر دیا، اس کے بعد مخصوص نشستیں ہی ہم سے چھن گئیں، شاید اسی لئے اِس بار آئینی ترمیم کا معاملہ خفیہ رکھا گیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے؟ جس پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کس بات پر؟ ثبوت لیکر آئیں پھر دیکھیں گے، فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے، پی ٹی آئی کو عدلیہ میں خامیاں 2022 کے بعد نظر آئیں، نوے کی دہائی میں ہم وکیل کرتے تھے ن لیگ جج کرتی تھی، ایک شخص کیلئے ترمیم ہوتی تو تاحیات تعیناتی لکھ دیتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، ہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں، کراچی بدامنی کیس کو برسوں سے زیر التوا رکھا گیا ہے، بدامنی کیس کو بنیاد بنا کر عدالت نے سندھ کا بلدیاتی نظام تک بدلا ہے،بدامنی کیا صرف کراچی میں ہے؟ کے پی بلوچستان میں نہیں؟
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کیلئے اس کیس میں عدالت آئین ہی الگ کر دیتی ہے، کوئی جج آکر کہہ دیتا ہے50کی دہائی والا کراچی چاہیے، اب ایسے تو شہر میں معاشی مواقع ضائع ہو جائیں گے، 50والے کراچی پر جائیں تو نہ عمارتیں بنیں اور نہ ہی کچھ اور ہو،اسٹیبلشمنٹ اختیارکاغلط استعمال کرےتومیں کم از کم بول توسکتاہوں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عدلیہ کےغلط اختیارکےاستعمال پربولیں توتوہین لگ جاتی ہے،آئینی عدالت کےسربراہ فائز عیسٰی ہوں یاجسٹس منصور3 سال کیلئےہوں گے،جسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے۔