حکومت پاکستان کے اخراجات مجموعی آمدن سے کہیں زیادہ ہونے کے سبب موجودہ مالی سال میں بھی خسارہ ہدف کے مقابلے ایک ہزار 137 ارب روپے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے اپنی رپورٹ میں مجموعی مالی خسارہ 8 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز ہونے کی پیش گوئی کر دی جبکہ مجموعی قرضوں کی شرح بھی 60 فیصد کی قانونی حد کے مقابلے اس سال بھی 72 فیصد سے زیادہ رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالی خسارے کا ہدف 6 ہزار 905 ارب روپے مقرر کر رکھا ہے تاہم آمدن سے زیادہ اخراجات کے باعث اس سال پاکستان کا مالی خسارہ ہدف سے 1137 ارب زیادہ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اخراجات مجموعی آمدن کے مقابلے تقریبا دوگنا تک پہنچنے کا امکان ہے۔
خسارہ جی ڈی پی کے6.5 فیصد کے بجائے7.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ قرضوں کی شرح 60 فیصد کی قانونی ہدف کے بجائے 72.2 فیصد رہے گی، اس سال پرائمری سرپلس 0.4 فیصد ہدف کےمطابق 421 ارب رہنے کا امکان ہے۔ مجموعی محاصل 12.5 فیصد، مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا 20.1 فیصد رہیں گے۔