تحریک انصاف کے سنگجانی جلسے کیلئے اسٹیج سج گیا ۔ کرسیاں لگ گئیں، کارکنوں ٹولیوں کی صورت میں پنڈال پہنچنا شروع ہوگئے۔ ابھی تک پی ٹی آئی کا کوئی بڑا قافلہ پنڈال نہیں پہنچ سکا ۔ حامیوں کی آمد کا سلسلہ جاری ۔جلسے میں بدنظمی، کارکنان کی دھکم پیل ۔۔ آنے والے رہنماؤں کے ساتھ کارکنوں نے اسٹیج پرجانےکی کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق لاہورکی ضلعی انتظامیہ نے43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی۔ ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور جلسے کا وقت 3 بجے سے 6 بجے تک ہو گا۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ انتظامیہ آج کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہ کرے تاکہ لوگ بروقت پہنچ سکیں اور جلسہ مقررہ وقت پر ختم ہو ۔ پی ٹی آئی ورکرز پرامن رہیں اور ایک بجے تک جلسہ گاہ پہنچ جائیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پشاورموٹر وے انٹر چینج پہنچ گئے۔ علی امین گنڈاپور کنٹینر پرسوار ہوئےبغیرہی صوابی کیلئے روانہ ہو گئے ۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا لاہور جلسے میں شرکت کریں گے۔
لاہور جلسے میں شرکت کیلئے خیبرپختونخوا حکومت سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہے۔ ریسکیو ، پی ڈی اے اور ٹی ایم ایز کی درجنوں گاڑیاں صوابی میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق راستے میں رکاوٹوں کو ہیوی مشینری کی مدد سے ہٹایا جائے گا۔
لاہور پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے جلسہ گاہ سے کچھ فاصلے پر 10 پرینرز وین رنگ روڈ پر کھڑی کر دی گئیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ امن و امان متاثر کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق 9 مئی کے مطلوب ملزمان کی جلسے میں شرکت کے امکانات موجود ہیں، مطلوب ملزمان کی شناخت کے لیے کیمرے بھی نصب کردی گئی، ملزمان کی گرفتاری کی صورت میں قیدیوں کی وین کا استعمال کیا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ کی شرائط و ضوابط
ضلعی انتظامیہ کی جناب سے جاری کردہ شرائط و ضوابط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 8 ستمبرکو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگنی ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی اشتہاری مجرم جلسےمیں شرکت یا اسٹیج پر نظر نہیں آئے گا، بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے جبکہ مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سکیورٹی اور رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنائیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے جو کہ لقہ سپرانٹنڈنٹ پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس سے رابطہ کریں گے۔
شرائط میں شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور مختلف ذرائع سے موصول ہونے والے خطرے کی اطلاعات کے پیش نظر، منتظمین کو دوبارہ خبردار کیا جاتا ہے کہ شرکا اور عوام کی حفاظت کے لیے جلسے کے مقام کے اندر اور باہر تمام ضروری احتیاطی تدابیر کریں۔