امریکی فیڈرل ریزرو نے سود میں نصف فیصد کی کمی کردی، جس سے قرض لینے کی لاگت میں معمول سے زیادہ کمی کی گئی۔ یہ اقدام ملازمتوں کے شعبے کی صحت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد کیا گیا ہے۔
امریکی مرکزی بینک کی شرحیں مقرر کرنے والی کمیٹی کے پالیسی سازوں نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا، ”کمیٹی کو اس بات پر زیادہ اعتماد حاصل ہو گیا ہے کہ افراط زر مستحکم طور پر 2 فیصد کی طرف بڑھ رہا ہے، اور یہ سمجھتا ہے کہ اس کے روزگار اور افراط زر کے اہداف کو حاصل کرنے کے خطرات تقریباً متوازن ہیں۔“
اس بیان پر گورنر مشیل بومین نے اختلاف کیا، جنہوں نے صرف ایک چوتھائی فیصد کی کمی کی حمایت کی۔ اس سال کے اختتام تک شرح سود میں مزید نصف فیصد کمی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں چار برس بعد شرح سود کم کی گئی ہے۔ اس کے پاکستان سمیت کئی ممالک کی معیشتوں پر مثبت اثرات کے امکان ہیں۔
فیڈرل ریزرو نے 2022 کے آغاز میں معیشت کی بحالی اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے شرح سود میں تیزی سے اضافہ کیا تھا جو اس وقت 1980 کی دہائی کے بعد سے تیز رفتار سے بڑھ رہی تھیں۔ ان اقدامات کا اثر عوام تک زیادہ مہنگی رہائش، گاڑیوں کے قرض اور دیگر قرضوں کی شکل میں پہنچا جس کا مقصد اخراجات کو کم کرکے قیمتوں کے دباؤ کو کم کرنا تھا تاہم افراط زر میں کمی آنے کے ساتھ حکام کو شرح سود سے معیشت پر وسیع تر خطرات کے بارے میں زیادہ تشویش لاحق ہوگئی ہے۔