چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 18ویں ترمیم میں بینظیر بھٹو کا وعدہ تھا آئین بحال کریں گے، میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے، طے کیا گیا کہ تمام کالے قانون مٹائیں گے۔
اسلام آبادمیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وکلا پیپلز پارٹی کا اثاثہ ہیں، وکلا نے ملک کو آئین دیا، پیپلز پارٹی کے وکلا نے ڈکٹیٹر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، وکلا کی محنت کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی ہے وکلا کی جدوجہد کے نتیجے میں ضیاالحق کی آمریت کے بعد جمہوریت بحال کی، وکلا کی جدوجہد کے نتیجے میں ہم نے مشرف کی آمریت کو شکست دی ۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وکلا کی جدوجہد کے نتیجے میں ہم نے مشرف کی آمریت کو شکست دی، میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے، طے کیا گیا کہ تمام کالے قانون مٹائیں گے، بینظیر بھٹو کہتی تھیں ججز نے سیاست کرنی ہےتو پارٹی بنائیں، بینظیر بھٹو کہتی تھیں ججز سیاست میں آ کر مجھ سے رابطہ کریں 18ویں ترمیم میں بینظیر بھٹو کا وعدہ تھا آئین بحال کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مزیدکہنا تھاکہ افتخار چوہدری پرویز مشرف کی عدالت کے چیف جسٹس تھے، میثاق جمہوریت کے وقت بینظیر بھٹو کا منصوبہ تھا عدالتی نظام اور عوام کو انصاف دلوانے کیلئے آئینی عدالت قائم کرنا ہوگی، آئینی عدالت کی ذمہ داری سیاست کیسز دیکھنا ہوگی، پارلیمنٹ نے ایک بار ہمت کی کہ یہ فیصلہ عوام کا ہوگا کہ جج کون بنےگا، ہینڈشیک والے چیف جسٹس نے کہا کہ مجال ہی نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہینڈشیک والے چیف جسٹس نےکہاعدلیہ میں مداخلت کی کوشش کی تو18ویں ترمیم کوہرادوں گا،افتخارچوہدری نےسیاسی ایکٹوزم کی بنیادڈالی تھی،سیاسی ایکٹوزم کوکبھی کسی ثاقب اورکبھی گلزارآگےلےکرچلے،نوازشریف کی حکومت میں58ٹوبی پہلےافتخارچوہدری نےگیلانی کیخلاف استعمال کیا،اس کےبعد58ٹوبی جسٹس کھوسہ کےپاس گیا۔