اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔ الیکشن ایکٹ 7 اگست کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منظور ہوا۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپیرم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا، الیکشن ایکٹ 7 اگست کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منظور ہوا اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد نافذ العمل ہوگیا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جو آزاد ارکان کسی سیاسی جماعت کا حصہ بن گئے، انکی واسبتگی تبدیل نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ کا فیصلہ ماضی کے ایکٹ کے تحت تھا، جو اب قابل عمل نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون پر عمل کرائے، اسپیکر نے خط کی کاپیاں الیکشن کمیشن کے تمام ممبران کو بھجوادی۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصول پر عمل کریں، الیکشن کمیشن کا آئینی فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے قانون کا احترام کرے، پارلیمنٹ کی الیکشن ایکٹ میں ترامیم لاگو ہوچکی ہے۔
دوسری جانب مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد پر مشاورت کےلیے چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ نہ کر سکا۔
قانونی ٹیم نے کمیشن کو الیکشن ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے بارے اپنی تجاویز پیش کیں، قانونی طور پر مخصوص نشستوں کی فہرست فراہم نہ کرنے پر تحریک انصاف ان نشستوں کی اہل نہیں، پارٹی سرٹیفکیٹ کے بغیر کسی جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ مکمل نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس کل دوبارہ طلب کر لیا گیا۔