سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبوں میں ترقیاتی فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت وفاق اور صوبوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرتے ہوئے تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وفاق اور چاروں صبوں میں ترقیاتی فنڈز سے متعلق معاملے کی سماعت کی ، عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سالانہ ترقی پلان سمری فنانس سیکرٹری یا چیف سیکرٹری کے دستخط سے پیش کی جائے۔عدالت نے بلاک ایلوکیشنز اسکیمز یا امبریلا اسکیمز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ہیں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم عوامی پیسے کے تحفظ کے تناظر میں کیس سن رہے ہیں، حکومتیں پیسے ضرور خرچ کریں لیکن شفافیت ہونی چاہیے، شفافیت کا مطلب یہ ہے کہ ترقیاتی اسکیمز انفرادی شخصیات کی بنیاد پر نہ چلائی جائیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ پہلے بھی کافی مشکلات ہیں،عوامی فنڈز کا ضیاع نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے ضرور بنائیں لیکن سب کچھ آئین کے تحت ہونا چاہیے، حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں تو منصوبے لٹک جاتے ہیں، ترقیاتی منصوبے انفرادی شخصیات کے تحت نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں منصوبے کیا بنائے جا رہے ہیں،بس شفافیت ہونی چاہیے۔