بلوچستان میں دہشت گردی کی ایک اور ہولناک واردات ہوئی ہے۔
کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں پولیس موبائل کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، ریسکیو ٹیموں نے زخمی اہلکاروں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا۔
پولیس کے مطابق دھماکا دیسی ساختہ بم کا تھا جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کئےجارہے ہیں۔ بم پولیس موبائل کے قریب زمین میں نصب تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس موبائل کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلوچستان پولیس کی لازوال قربانیاں ہیں، دہشت گردی کیخلاف قوم کے غیرمتزل عزم کو شکست نہیں دی جاسکتی، آخری دہشت گرد و سہولت کار کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ عرصے میں دہشت گردی کے واقعات میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس سال اگست تک دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ملک میں 757 افراد ہلاک اور تقریباً اتنے ہی زخمی ہوئے۔
اس وقت عسکریت پسند بالخصوص ملک کے دو صوبوں میں سرگرم ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان۔ ان دونوں کی ہی سرحدیں افغانستان سے لگتی ہیں اور اسلام آباد نے بارہا افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر پاکستان میں حملوں کا الزام لگایا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی بھی سرگرم نظر آتا ہے۔