انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان کا کہنا ہے کہ لکی مروت میں کچھ مفاد پرست عناصر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کو ثبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی اختر حیات خان کا کہنا تھا کہ صوبے کے شمالی اور سنٹرل اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات کم ہوئے ہیں اور جنوبی اضلاع لکی ٹانک ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جنوبی اضلاع میں متعدد کمانڈر کو ہلاک کیا ہے مگر دہشت گردوں کی تشکیلیں زیادہ ہے۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ واقعات اور انکاونٹر جنوبی اضلاع کے 2 ڈویژن میں ہو رہے ہیں، سی ٹی ڈی، پولیس اور سیکورٹی فورسز کی مشکل نوکری ہوتی ہے، حالیہ آپریشنز میں شرپسندوں کی ہلاکت ہوئی، عوام ، پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مل کر کام کیا اور کامیاب آپریشنز کئے۔
اختر حیات کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کو مشترکہ کاوش پسند نہیں اور اس کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں، کچھ لوگ فرنٹ پر ہیں اور کچھ پشت پر ہونگے، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تادیبی کاروائی پر عمل کیا جائے گا، لکی مروت میں پولیس نفری کم تھی، 565 افراد مزید بھرتی کئے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2022 کے آخر میں دہشت گرد واقعات میں اضافہ ہوا، پڑوس میں رجیم چینج کے بعد یہاں ان کے اثرات مرتب ہوئے، ہمیں جنوبی اضلاع میں مشکلات پیش آرہی ہیں، گزشتہ سال پولیس و سی ٹی ڈی نے 272 شدت پسندوں کو نیوٹرلائز کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لکی مروت میں کامیاب آپریشنز پر ٹیپو گل مروت نے دھمکیاں دیں کہ وہ اس کا بدلہ لیں گے، آپریشن کے درران ٹیپو گل مروت کا داماد مارا گیا، ہماری کامیاب کارروائیوں سے ان کے شیڈو گورنر مارے گئے جن میں محسن قادر، بالی، عبدالرحیم و دیگر کمانڈر شامل ہیں۔