اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے اندر سے ارکان کی گرفتاریوں پر سارجنٹ ایٹ آرمز اور دیگر 4 سیکیورٹی اہلکاروں کو 4 ماہ کیلئے معطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے اندر سے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاریوں پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سخت ایکشن لیتے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز کو 4 ماہ کے لیے معطل کردیا، پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں ناکامی پر 4 دیگر سیکیورٹی اہلکار بھی معطل کردیا گیا۔
معطل ہونے والوں میں سیکیورٹی اسسٹنٹ اور 3 جونیئر اسسٹنٹ شامل ہیں، اسپیکر نے وقاص احمد، عبیداللہ، وحید صفدر اور محمد ہارون کو معطل کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاریوں کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی، 4 رکنی کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل سیکرٹری افتخار احمد کریں گے، کمیٹی میں جوائنٹ سیکرٹریز ارشد علی خان، رضوان اللہ، قائمقام سارجنٹ ایٹ آرمز راجہ فرحت عباس شامل ہیں۔ کمیٹی کو جلد از جلد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپیکر کو پیش کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر ایازصادق نے کہا کہ میں نے سارے دروازوں کی ویڈیوز مانگی ہیں، مجھے تمام فوٹیجز چاہئیں اس کے بعد ذمہ داری ڈالیں گے، ایف آئی آرکٹوانی پڑی تو خود کٹواؤں گا۔ پارلیمنٹ میں کل جو کچھ ہوا اس پر خاموش نہیں رہیں گے، معاملے پر ایکشن لیا جائے گا۔
ایازصادق نے کہا کہ خود کو بدقسمت سمجھتاہوں جب2014میں ایک جماعت نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا، پارلیمنٹ پردوسراحملہ صلاح الدین ایوبی کے کمرے پرچھاپہ مارا گیا، پارلیمنٹ میں کل جو کچھ ہوا اس پرخاموش نہیں رہیں گے۔ ساتھ بیٹھ کراس معاملےپرلائحہ عمل بنائیں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سنگجانی جلسہ میں این او سی کی شرائط کی خلاف ورزی پر 13 پی ٹی آئی رہنماؤں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اور اندر سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وفاقی پولیس کا پیر کی رات 8 بجے شروع ہونے والا اریسٹ پی ٹی آئی لیڈرشپ آپریشن منگل کی صبح 5 بجے مکمل ہوا تھا۔
دوسری جانب شہادت اعوان کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سے پارلیمنٹ میں ہونے والی گرفتاریوں کی تفصیلات طلب کرلی گئی، چیئرمینی کمیٹی شہادت اعوان نے کہا کہ گزشتہ 2، 3 دن میں متعدد پارلیمنٹیرینز کو گرفتار کیا گیا، کیا ان گرفتاریوں سے پہلے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا؟ کیا ان گرفتاریوں سے پہلے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا؟ ویسے ان گرفتاریوں کا معاملہ اب اسپیکر قومی اسمبلی دیکھ رہے ہیں، اس لیے بہتر ہوگا کہ ایک ہی ہاؤس اس معاملے کو دیکھے۔