پنجاب پولیس صوبے میں جرائم کی بیخ کنی کے دعوے کرتی رہی لیکن اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی اور لوٹ مار کی 48 ہزار سے زائد وارداتوں میں شہریوں کو کروڑوں روپے سے محروم کردیا گیا۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ دن بدن غیر محفوظ ہونے لگا۔ ڈکیت، راہزن، بھتہ خور قدم جمانے لگے۔ رواں سال ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پنجاب کے باسیوں کے ساتھ ڈکیتی، اسٹریٹ کرائم یا راہزنی کی 48 ہزارسے زائد وارداتیں ہوچکیں۔ لٹیروں نے شہریوں کوکروڑوں روپے سے محروم کر دیا، 11 ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چھین لیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اپریل سے جون تک مختلف شہروں میں ڈکیت گینگز نے اودھم مچائے رکھا ہے، قصور میں ڈاکوؤں کے پانچ گروہ متحرک رہے جن کے 8 ارکان تاحال پکڑ میں نہیں آسکے۔ گوجرانوالہ رینج میں 35 ڈکیت گینگز نے شہریوں کو قیمتی سامان اور رقم سے محروم کیا جبکہ ملتان رینج میں 33 ڈکیت گروپ دندناتے رہے۔
پولیس دعویٰ کرتی ہے کہ ان گینگز کے متعدد کارندے پکڑے جاچکے لیکن ناقص تفتیش انہیں سزائیں دلوانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔