اپوزیشن الائنس نے بلوچستان کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی ) بلانے کا مطالبہ کردیا ۔
سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود اچکزئی کی زیر صدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں اراکین قومی اسمبلی عمرایوب ، اسد قیصر ، ساجد ترین اوردیگر رہنما شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے اقبال رضوی اور ناصرعباس شیرازی نے بھی شرکت کی۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما حامد رضا اور بی این پی کے رہنما ساجد ترین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن الائنس کے رہنماؤں نے بلوچستان کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت اَنا سے باہر نکلے اور بلوچستان سے متعلق پالیسی بتائے جبکہ محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ معاملات حل نہ ہوئے تو حکومت کو ہر صورت گھر بھیجیں گے۔
محمود اچکزئی
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام پارٹیاں آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہیں، اپنی طرف سے نہیں ، تمام جماعتوں کی مشاورت سے اے پی سی بلائیں گے اور کوشش کریں گے کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہ ہوا تو زر اور زور کی طاقت پر قائم حکومت کی ہر صورت چھٹی کرائیں گے ۔
اسد قیصر
اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ میں کم از کم 2 دن بحث ضروری ہے، حکومت پارلیمنٹ میں بتائے کہ بلوچستان سے متعلق اس کی کیا پالیسی ہے، بلوچستان کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس ہونی چاہیئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی بنائی ہے ۔
رؤف حسن
پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 8 ستمبر کا پی ٹی آئی کا جلسہ ہر صورت ہوگا، انتظامیہ نے روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو اسے بھی نہیں مانیں گے، 12 ستمبر کو کرک اور 22 ستمبر کو لاہور میں جلسہ ہوگا ۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا سرفہرست ایجنڈا بلوچستان اور پھر پاکستان کا استحکام ہے، سردار اختر مینگل کا اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ بہت تشویشناک ہے، اختر مینگل اور ان کے خاندان کی پاکستان کیلئے تاریخی خدمات ہیں ۔