سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں کو سائیڈلائن کیا جارہا ہے، آج پارلیمنٹ اور ممبران کا پالیسیوں میں کوئی کردار نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اقتدارمیں لائے گئے لوگوں کا اسکے علاوہ کوئی کام نہیں جب انکےآقا چاہیں تویہ قانون سازی کری۔ آج پارلیمنٹ اور ممبران کا پالیسیوں میں کوئی کردار نہیں۔ پارلیمنٹ آگے بڑھ کربات کرے توصورتحال کو قابومیں لایاجاسکتاہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اخترمینگل نے اسی وجہ سےاستعفیٰ دیاکہ پارلیمنٹ کاکوئی کردار نہیں، بلوچستان میں ایک ہی دن میں4سے5 مقامات پرحملےکیےگئے، بلوچستان میں صورتحال سنگین ہے، لاپتا افراد کا مسئلہ انتہائی اہم ہے،ترجیحات کودیکھنا چاہیے۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ سیاستدانوں کوبااختیاربنایاجائے، تمام معاملات سیاسی لوگ ہی حل کرسکتےہیں، ملک کوضرورت پڑی توچپے چپے کیلئے ہماری خدمات حاضرہیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھےہیں تواپوزیشن کاکردار اداکرنے کوتیار ہیں، پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں، قیادت کوغیرضروری سمجھنا بڑی حماقت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا ک بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی، راکٹ لانچرزاورہر طرح کےجدید اسلحےسے مسلح جتھے بھتہ لے رہے ہیں، ایوان اس صورتحال ہر غور نہیں کرے گا تو کون کرے گا، بات کی کوشش ہوتو ایک فریق علیحدگی دوسرا طاقت کے استعمال کی آخری حد کی بات کرتاہے، ایسی صورتحال کو صرف سیاسی لوگ سنبھال سکتے ہیں۔ جذباتی لوگوں کو آگے لانے سے ریاست کا نقصان ہوتا ہے۔
الزام آتاہے افغانستان کےلوگوں نے حملے کئے، ڈھائی سو چوکیوں کوعبور کرنے سے روکنا کس کی ذمہ داری ہے؟ الزام کسی اورپرڈالنے سے کام نہیں بنے گا۔ اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ ہونا ہوگا۔