سائنسدانوں نے سولر فوٹو والٹک (پی وی) ٹیکنالوجی میں بہت بڑی پیشرفت کی ہے جس کے بعد آپ کے بیک بیگ کو بھی شمسی توانائی کے حصول کے لیے استعمال کرنا ممکن ہو جائے گا۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق بہت زیادہ پتلے میٹریل کے ذریعے یہ پیشرفت کی گئی ہے اور یہ روایتی پینلز کے مقابلے میں بہت زیادہ مؤثر ہے۔
بہت زیادہ پتلے ہونے کے ساتھ ساتھ یہ میٹریل لچکدار بھی ہے جس سے اسے روزمرہ کی متعدد اشیا کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
ابھی چھتوں پر لگائے جانے والے سولر پینلز زیادہ توانائی جمع نہیں کرپاتے جبکہ مہنگے بھی ہوتے ہیں مگر سائنسدانوں کو توقع ہے کہ ان کی پیشرفت سے شمسی توانائی کے حصول میں ڈرامائی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ثابت کیا کہ یہ میٹریل سیلیکون سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ہم اس کے ذریعے سیلیکون پر مبنی پینلز کے بغیر بہت زیادہ شمسی توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شمسی توانائی اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے میٹریل کو تیار کیا ہے جو کہ سستا ہونے کے ساتھ ساتھ زیادہ مؤثر ہے اور ہر جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
محققین کے مطابق روشنی جذب کرنے والی متعدد تہوں پر مبنی یہ نیا میٹریل روایتی سولر پینلز کے مقابلے میں اب تک27 فیصد زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے، جو بظاہر بہت زیادہ نہیں مگر یہ سنگل لیئر فوٹو والٹک سے حاصل ہونے والی توانائی کی حد کے قریب ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ ابتدائی کامیابی تو محض آغاز ہے، 5 سال کے تجربات کے دوران اس نئے میٹریل کی افادیت 6 فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ فوٹو والٹک ڈیوائسز کی افادیت 45 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ محققین نے بتایا کہ یہ میٹریل بہت زیادہ پتلا اور لچکدار ہے تو اسے عمارات اور اور سڑکوں سے لے کر بیک بیگ یا موبائل فونز تک پر لگایا جا ہے۔