وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر کوئی اعتراض نہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مستحق طبقے کو سبسڈی دی جاسکتی ہے۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ٹارگٹڈ سبسڈی کے حوالے سے رواں ہفتے وزرائے اعلٰی سے بات چیت ہوگی۔ ملک بھر میں یکساں پالیسی نافذ ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی سیکرٹری خزانہ بھی صوبائی سیکرٹری سے بات چیت کریں گے۔ اسی مہینے صوبوں سے مل کر قومی فنانشل پیکٹ تیار کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی فنانسنگ کا دو ارب کا گیپ ہے اسے پورا کرنے کے لیے ایڈوانس سطح پر بات چیت جاری ہے۔ کمرشل لون کے لیے اس وقت معاہدہ ہونا ضروری ہے،قرض جاری ہونا ضروری نہیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ قرض رول اوور کے لیے بات چیت حتمی مرحلے میں ہے اور مثبت انداز میں چل رہی ہے۔ دوست ممالک کے متعلقہ ادارے جلد اپنی حکومتوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔ ایف بی آر کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف ڈیجیٹلائزیشن اور انفورسمنٹ سے پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ تاجروں سے عائد ٹیکس واپس لینے کا مطلب ہے کہ ٹیکس تنخواہ دار مینوفیکچرنگ سیکٹر سے لیا جائے۔ تاجروں کو ہرسہولت دیں گے ان کے جائز مطالبات مانیں گے۔ سوسائٹی کےہر شعبے کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا اس کےبغیر ملک ترقی نہیں کرسکت
دوسری جانب میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پنجاب کی جانب سے دو ماہ کے لیے بجلی کے بلز میں 14 روپے فی یونٹ ریلیف یعنی 45 سے 90 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی 30 ستمبر تک ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نئے قرضہ پروگرام کے لیے 3 نئی شرائط عائد کردیں۔
واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے 16 اگست کو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا تھا کہ پنجاب کے لیے بجلی کے فی یونٹ میں 14 روپے کمی کی جائے گی، اس مد میں 45 ارب روپے خرچ ہوں گے جو عوام کے لیے باعث اطمینان ہوگا۔
آئی ایم ایف نے 30 ستمبر تک اس عارضی سبسڈی کو ختم کرنے کا بھی کہا اور واضح کیا کہ کوئی بھی صوبائی حکومت 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ای ایف) پروگرام کے دوران ایسی کوئی نئی سبسڈی نہیں دے گی۔ نئی شرائط پنجاب کے 500 ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کو سولر پینل دینے کے لیے 700 ارب روپے دینے کے منصوبے کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے حال ہی میں متعارف کرائی گئی شرط کے مطابق، صوبے اس بات پر متفق ہیں کہ وہ بجلی یا گیس کے لیے کوئی سبسڈی متعارف نہیں کرائیں گے۔