پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے گئے غیرملکی اسلحہ کے استعمال کے مزید ثبوت منظرِعام پر آگئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی تمام حالیہ کارروائیوں میں زیادہ تر امریکی اسلحہ استعمال ہوا۔ دہشتگردوں کے ٹھکانوں سے افغانستان سے لایا گیا غیرملکی اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ۔
تفصیلات کے مطابق 18 اور 19 اگست کو ضلع مستونگ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں تین دہشتگرد مارے گئے ۔ ان سے بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ برآمد ہوا جن میں ایل ایم جی ، ایٹ ایم ایم آٹومیٹک گن ، آر پی ڈی اور آر پی جی لانچر شامل ہیں۔
دوسری جانب 14 مئی کو ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے تین دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں غیرملکی اسلحہ ملا ۔ جس میں پی کے ایم مشین گن ، اسالٹ رائفلز ، کئی طرح کے دستی بم اور آر پی جی راکٹ شامل تھے ۔ 24 ، 25 اور 29 اپریل کو ضلع خیبر میں مختلف آپریشنز کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے سے کلاشنکوف ، ایم فور ، ایم سولہ ، اے ون اور اے فور رائفلز سمیت اسلحہ گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ۔
روان سال جنوری سے اپریل کے دوران شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف مختلف کارروائیوں میں بھی افغانستان سے لایا گیا امریکی ساختہ اسلحہ ملا ۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس بزدلانہ حملے اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں دہشت گردی کرنے والے بھی غیرملکی اسلحہ سے لیس تھے۔
پینٹاگان کے مطابق امریکہ نے 2025 سے اگست 2021 کے درمیان افغان سیکیورٹی فورسز کو ساڑھے 18 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملے کرنے میں مدد دی ۔ یہ حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نا صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔