خیبرپختونخوا کے سابق وزیر شکیل خان کا گڈ گورنس کمیٹی کو جمع کرایا گیا تحریری بیان سامنے آگیا۔
تحریری جواب میں رہنما تحریک انصاف اور خیبرپختونخوا کے سابق وزیر شکیل خان نے کہا کہ تعمیراتی کاموں کی ادائیگیوں کےلیے سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو نے علم میں لائے بغیر 6 ارب 87 کروڑ فنڈز جاری کئے۔
کرپشن، محکمے میں جاری بد عنوانی سے متعلق پارٹی کے سینئر اور پارلیمانی قیادت کو آگاہ کیا۔ قائدین نے مشورہ دیا کہ سسٹم میں گھس کر تمام کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے۔ فنڈز ریلیز پر 10 سے 20 فیصد کمیشن کا پوچھا گیا تو سیکرٹری نے وزیراعلیٰ کی نگرانی کا کہا۔
تحریری جواب کے مطابق سیکرٹری نے مجھے 3 کروڑ روپے کی پیش کش کی،انکار پر رقم بڑھا کر 5 کروڑ کر دی، کمیشن کے ساڑھے 3 کروڑ روپے ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ڈھائی کروڑ روپے سیکرٹری محکمہ خزانہ کو دیے گئے۔ سیکرٹری نے پھر 5 کروڑ روپے حوالہ کرنے کی پیشکش کی لیکن میں نے رقم اپنے پاس رکھنے کا کہا۔
شکیل خان نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ 31 جولائی کو اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین سے ملاقات میں تمام حقائق سامنے رکھے، بانی چیئرمین نے تمام صوبائی وزراء، انتظامی سیکرٹریز کو پیغام پہنچانے کےلئے پریس کانفرنس کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل خان نے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاہم وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری سے بنائی گئی گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کی کارکردگی پر انہیں ہٹانے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کمیٹی کی سفارش پر شکیل خان سے وزارت واپس لیکر گورنر کو سمری بھیجی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا۔
اس حوالے سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا شکیل خان کو خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنے پر وزارت سے ہٹایا گیا، انہیں ہٹانے کی سمری پر دستخط کر کے آئینی اور قانونی تقاضہ پورا کیا۔