جنرل وقار الزمان بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ بننے کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں سرخیوں میں آ گئے ہیں۔آج، انہوں نے وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا اعلان کیا، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملک سے فرار ہو چکی ہیں۔
جنرل زمان کے بارے میں کچھ حقائق:
جنرل وقار الزمان 1966 میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔وہ سارنز کمالیکا زمان سے شادی شدہ ہیں، جو جنرل محمد مصطفی ظہور الرحمان کی بیٹی ہیں، وہ 1997 سے 2000 تک بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ رہ چکے ہیں۔
زمان نے نیشنل یونیورسٹی آف بنگلہ دیش سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی ہے اور کنگز کالج، لندن سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی ہے۔
فوجی سربراہ بننے سے پہلے، انہوں نے چیف آف جنرل اسٹاف کے طور پر چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک خدمات انجام دیں، جس میں انہوں نے فوجی آپریشنز اور انٹیلیجنس، اقوام متحدہ کی امن کی بحالی کی کارروائیوں میں بنگلہ دیش کا کردار، اور بجٹ سمیت دیگر امور کی نگرانی کی۔
اپنے تین دہائیوں سے زیادہ کے کیریئر میں، انہوں نے شیخ حسینہ کے ساتھ کام کیا، اور وزیراعظم کے دفتر کے تحت مسلح افواج ڈویژن (AFD) میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
23 جون کو، 58 سال کی عمر میں، انہوں نے تین سال کے عرصے کے لیے فوجی سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں، جو اس پوزیشن کے لیے معمول کی مدت ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے پرتشدد مظاہرو ں کے بعد آج حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت پہنچ گئیں ہیں ۔
ہزاروں کی تعداد میں شہری دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر نکل آئے جبکہ بھاری تعداد میں مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے گھر میں بھی گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی ۔
جنرل وقار الزمان نے میدان سنبھالا اور حسینہ واجد کے استعفیٰ کا اعلان کیا اور عوام کو یقین دہانی کروائی کہ عبوری حکومت کا قیام جلد ہی عمل میں لایا جائے گا۔
آرمی چیف نے اپنے قوم سے خطاب میں مظاہرین سے پر امن رہنے کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ مظاہروں میں مارے جانے والوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا ۔